سپریم کورٹ میں جسٹس جمال مندوخیل اور دیگر جج صاحبان کے درمیان کیا مکالمہ ہوا؟

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

سپریم کورٹ میں آج پنجاب اور کے پی کے انتخابات ملتوی کرانے کے خلاف عمران خان کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کی جانب سے ہونے والی اس سماعت میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہاکہ جب عدالت کی جانب سے کورٹ آرڈر جاری نہیں ہوا تو پھر الیکشن کمیشن نے تاریخ کیسے دی؟

جسٹس جمال خان مندوخیل نے چیف جسٹس  عمر عطا بندیال سے استفسار کیا کہ ‏اختلافی نوٹ میں واضح لکھا ہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی اور اطہر من اللہ کے فیصلے سے متفق ہیں، کیا جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے ہوا میں تحلیل ہو گئے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جواباً کہا کہ جو معاملہ ہمارے چیمبرز کا ہے اسے وہاں ہی رہنے دیں۔

جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ مجھے ابھی بات کرنی ہے۔

اس موقع پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے، جسٹس جمال کے ریمارکس کے بعد فل کورٹ بنائی جائے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ فل کورٹ کیوں؟ وہی 7 ججز بنچ میں بیٹھنے چاہیں۔

انہوں نے چیف جسٹس سے کہا کہ آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا، مختصر حکم نامے میں لکھا ہے کہ اختلافی نوٹ لکھے گئے، اختلافی نوٹ میں واضح لکھا ہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی اور اطہر من اللہ ہمارے فیصلے سے متفق ہیں، کیا آپ نے وہ مختصر حکم نامہ دیکھا؟

جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ فیصلہ چار ججز کا ہے کیوں کہ چار ججزز نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواستیں خارج کیں، چیف جسٹس نے تاحال کورٹ آرڈر جاری نہیں کیا، جب کورٹ آرڈر ہی نہیں تھا تو پھر صدر مملکت نے تاریخ کیسے دی؟ الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول کیسے جاری کیا؟ الیکشن کمیشن نے کس حکم کے تحت فیصلے پر عمل درآمد کیا۔ جس عدالتی حکم پر تمام ججز کے دستخط ہیں وہ کہاں ہے؟ صبح سے پوچھ رہا ہوں کوئی بھی عدالتی حکم سامنے نہیں لا رہا۔

دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی روسٹرم پر آ گئے، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے کس حکم کے تحت فیصلے پر عملدرآمد کیا؟

سجیل سواتی نے جواب میں بتایا کہ الیکشن کمیشن نے یکم مارچ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا، عدالتی حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے صدر سے رجوع کیا، صدر مملکت نے 30 اپریل کی تاریخ دی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل گزشتہ روز کے ریمارکس کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میں نے جو مختصر اور تفصیلی فیصلہ دیا اس پر قائم ہوں، از خود نوٹس لینے کا اختیار کس کا ہے یہ اندرونی معاملہ ہے، آرڈر آف دی کورٹ 4 ججز پر مشتمل فیصلہ تھا، آرڈر آف دی کورٹ چیف جسٹس نے جاری نہیں کیا، سوال یہ بھی ہے کہ جب چیف جسٹس نے تفصیلی فیصلہ نہیں دیا تو پھر الیکشن کمیشن اور صدر نے مشاور کے بعد شیڈول جاری کیا۔

اس دوران فاروق ایچ نائیک نے دوبارہ استدعا کی کہ جسٹس جمال خان کے ریمارکس پر فل کورٹ تشکیل دیا جائے، پہلے یہ فیصلہ کیا جائے کہ فیصلہ 4 ججوں کا ہے یا 3 کا؟ پوری قوم اس وقت کنفیوژن کا شکار ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ تحریری طور پر درخواست دے دیں۔

سجیل سواتی نے کہا کہ عدالتی آرڈر میں لکھا ہے کہ فیصلہ 3/2 سے ہے،3/2 والے فیصلے پر پانچ ججز کے دستخط ہیں، کمیشن نے فیصلہ کے پیراگراف 14 اور ابتدا کی سطروں کو پڑھ کر عمل کیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے مختصر حکم نامہ دیکھا تھا؟

اس پر سجیل سواتی نے جواب دیا کہ ممکن ہے کہ ہمارے سمجھنے میں غلطی ہوئی ہو۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مختصر حکم نامے میں کہیں نہیں لکھا کہ فیصلہ 4/3 کا ہے۔ اختلاف رائے جج کا حق ہے، یہ اقلیت کسی قانون کے تحت خود کو اکثریت میں ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔ کھلی عدالت میں پانچ ججز نے مقدمہ سنا اور فیصلے پر دستخط کیے۔ کیا مختصر حکم نامے میں لکھا ہے کہ فیصلہ 4/3 کا ہے؟

جسٹس منیب اختر نے مزید کہا کہ ‏دونوں ججز کا احترام ہے مگر اقلیتی فیصلہ اکثریتی فیصلے پر غالب نہیں آسکتا، قانون میں یہ بات واضح ہے کہ اقلیتی فیصلے کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، اختلافی نوٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ فیصلہ 4/3 کا ہے، اقلیت کسی قانون کے تحت خود اکثریت کا دعویٰ نہیں کر سکتی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے کہا کہ آپ نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا، مختصر حکم نامے میں لکھا ہے کہ اختلافی نوٹ لکھے گئے ہیں، اختلافی نوٹ میں واضح لکھا ہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی اور اطہر من اللہ کے فیصلے سے متفق ہیں، کیا جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلے ہوا میں تحلیل ہو گئے؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو معاملہ ہمارے چیمبرز کا ہے اسے وہاں ہی رہنے دیں، اٹارنی جنرل اس نقطہ پر اپنے دلائل دیں گے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ تفصیلی فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کا کیا مؤقف ہے؟

اس پر سجیل سواتی نے جواب دیا کہ تین چار کے فیصلے پر الیکشن کمیشن سے ہدایات نہیں لیں۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

پنجاب میں انتخابات کے التوا کے خلاف درخواست سماعت، چیف جسٹس کے اہم سوالات

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف...

عدالت عظمیٰ کارئیل اسٹیٹ شعبے کو انکم ٹیکس میں عبوری ریلیف

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بدھ کو ہونے والی...

پنجاب، کے پی میں انتخابات، چار ججز بینچ سے الگ، پانچ ججز کے بینچ کی جانب سے سماعت جاری

سپریم کورٹ کے چار ججز پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں...

جسٹس جمال کے تحفظات، صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر سماعت ملتوی

پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر پر...