چیٹ جی پی ٹی سے بیروزگاری پھیلنے کا خطرہ، کون سے شعبے متاثر ہوں گے؟

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

حال ہی میں سامنے آنے والے مصنوعی ذہانت کے ٹول چیٹ جی پی ٹی نے دنیا بھر کی افرادی قوت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ مصنوعی ذہانت کی یہ نئی لہر  کئی افراد کی نوکری ختم کرنے کے درپے اور ٹیکنالوجی کی اس نئی لہر سے سب سے زیادہ اساتذہ کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، دوسری جانب چیٹ جی پی ٹی سے دیگر شعبہ جات میں کئی نئی ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔

یہ مصنوعی ذہانت کی دنیا کا وہ پہلو ہے جسے دوسرے نقل کرنے کی کوشش میں ہیں۔ 30 نومبر کو اپنے آغاز کے بعد سے چیٹ جی پی ٹی نے متحدہ امریکہ میں وکالت اور طبی لائسنس کے لیے ہونے والے امتحانات کو کریک کرنے سے لے کر ای میلز کرنے، گانے لکھنے اور موبائل ایپلی کیشنز بنانے کے ساتھ ساتھ دیگر بہت محیر العقل کام سر انجام دیے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ عوامی استعمال کے لیے آزادانہ طور پر دستیاب مصنوعی ذہانت کے اس ٹول سے ایک نیا دور کا آغاز ہوا ہے۔ اوپن اے آئی کی طرف سے تیار کردہ، مائیکروسافٹ کی ذیلی کمپنی، چیٹ جی پی ٹی اپنے آغاز کے دو ماہ کے عرصے میں ہی جنوری 2023ء تک 100 ملین سے زائد صارفین کے ساتھ دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی صارف ایپ بن گئی تھی۔

اس ابتدائی کامیابی کے بعد مائیکروسافٹ چیٹ جی پی ٹی ٹیکنالوجی کو اپنے سرچ انجن بنگ اور ویب براؤزر ایج کے ساتھ مربوط کردیا۔ جس کے بعد مائیکر و ساٖفٹ کی حریف کمپنی گوگل نے بھی اسی طرز کی ایک مصنوعی ذہانت کی ایپ بارڈ کے نام سے پیش کی۔

مصنوعی ذہانت کی اس ڈور میں چین اپنے سخت حریف سے بھلا کیسے پیچھے رہ سکتا ہے اور رواں ماہ کے وسط میں ہی چینی ٹیکنالوجی جائنٹ بیڈو نے ارنی کے نام سے ایک ایپ کی تیاری کا اعلان کیا۔

دریں اثنا، اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کا اپ گریڈ ورژن جی پی ٹی 4 لانچ کیا ہے۔ یہ نیا ٹول 25ہزار الفاظ تک کی تصاویر اور ضغیم مواد کا تجزیہ کرنے، ہاتھ سے بنے خاکے کی مدد سے ویب سائٹ اور گیمز بنانے کا اہل ہے۔

اور یہی وجہ ہے کہ اب ہہت سی کمپنیاں کسٹمر سروس سے لے کر مالیاتی تجزیات تک کے شعبوں میں مکمل طور پر چیٹ جی پی ٹی پر تیار کردہ پروڈکٹس لانچ کرنے کے لیے کمر کس رہی ہیں۔

حال ہی میں بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن ( آئی ایل او) نے رواں سال 208 ملین افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، اس صورت حال میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا مصنوعی ذہات کی یہ نئی لہر بے روزگاری میں ڈرامائی طور پر اضافہ کرے گی؟ یہ ٹول ممکنہ طور پر کن کن ملازمتوں کی جگہ لے لے گا اور آئندہ ملازمتوں کا مستقبل کیا ہے؟

ا ن سب سولات کا مختصر جواب یہی ہے کہ ہاں، چیٹ جی پی ٹی اور اس کے حریف آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹولز لیبر مارکیٹ میں ڈرامائی طور پر خلل ڈال سکتے ہیں، اس میں کچھ شعبوں میں معمول کی ملازمتوں کو تبدیل کرنا شامل ہے۔

مصنوعی ذہانت سے وابستہ ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی مجموعی طور پر بے روزگاری کا سبب بننے کے بجائے پیداواری صلاحیت کو بڑھا سکتی ہے۔

جو چیز چیٹ جی پی ٹی اور دوسرے اسی طرح کے پلیٹ فارمز کو مصنوعی ذہانت کی پچھلی نسلوں سے مختلف بناتی ہے وہ ہے جی پی ٹی جس کا مطلب ہے “جنریٹو پری ٹرینڈ ٹرانسفارمر۔”

سادہ لفظوں میں، یہ ٹولز ایک تیکنک استعمال کرتے ہیں جسے ڈیپ لرننگ کہا جاتا ہے۔ جس کی مدد یہ متن کی تیاری اور تجزیہ کرنے، سوالات کے جوابات اور زبان اور تقریر سے متعلق دیگر کاموں کو انسانوں  کی پہلے سے زیادہ بہتر نقل کر تے ہوئے سرانجام دینے کا اہل ہے۔

برسلز میں قائم تھنک ٹینک بروگل میں فیوچر آف ورک کی سربراہ لیڈ لورا نورسکی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ افرادی قوت کی مارکیٹ پر جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وسیع پیمانے پر معلومات کو اکٹھا کرنے، متن کا ابتدائی مسودہ تیار کرنے اور کسی بھی مخصوص تحریری انداز میں متن کی تیاری کے ایک زبردست سرچ انجن کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ درحقیقت یہ بہت سی ملازمتوں اور شعبہ جات پر اثر انداز ہورہا ہے۔

پرنسٹن، پنسلوانیا یونیورسٹی اور نیویارک یونیورسٹی کی جانب سے کیے جانے والے ایک حالیہ مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیلی مارکیٹرز اور اساتذہ کو سب سے زیادہ متاثر کر سکتی ہے۔

چیٹ جی پی ٹی کن شعبہ جات کو زیادہ متاثر کرسکتا ہے، اس بات کا تعین کرنے کے لیے اس تحقیق میں ریسرچرز نے ایک بینچ مارک” اے آئی اوکیوپیشنل ایکسپوژر” استعمال کیا۔ جس سے یہ بات سامنے آئی کہ شعبہ تعلیم میں یہ ادب، قانون، تاریخ، سماجیات، فلسفہ، سیاسیات، مذہب اور نفسیات پڑھانے والے اساتذہ کو زیادہ متاثر کرے گی۔

انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ تعلیم کے شعبے میں بھی زبان و ادب، تاریخ، قانون، فلسفہ، مذہب، سماجیات، سیاسیات اور نفسیات کے پوسٹ سیکنڈری اساتذہ سب سے زیادہ متاثر ہوں گے

تاہم، اس کا مقصد یہ نہیں کہ یہ ٹول لاکھوں اساتذہ کی ملازمتیں چھین لے گا۔  بلکہ یہ ٹولز اساتذہ کو سرقہ پکڑنے سے لے کر تدریسی مواد کی تیاری تک میں مدد دے سکتا ہے۔ لیکن ضروری نہیں کہ اس کا لکھا گیا ہر لفظ درست ہو۔ کیوں کہ یہ ابھی محدود ہے اور ریاضی اور منطق کے کچھ جواب دینے میں یہ غلطی بھی کرچکا ہے۔

اساتذہ کے علاوہ یہ مترجم، ٹیلی فون آپریٹرز کی بےروزگاری کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

نورسکی کا مزید کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت “نوکریاں فراہم کرنے کی بھی اہلیت” بھی ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم نے اکتوبر 2020ء میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس عالمی سطح پر 2025ء تک ممکنہ طور پر 85 ملین ملازمتیں ختم کردے گی۔ تاہم، اس سے مشین لرننگ، ڈیٹاسے لے کر ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور انفارمیشن سیکیورٹی کے کے شعبہ جات میں 97 ملین ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔

میسا چیوٹس یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ چیٹ جی پی ٹی نے درمیانی درجے کے تحریری کام انجام دینے والے پیشہ ور افراد کی پیداواری صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ کیا۔

اس تحقیق میں ریسرچرز نے 444 مصنفین، کنسلٹنٹس اور ہیومن ریسورس سے وابستہ افراد سے مختصر رپورٹس، حساس ای میلز،تجزیاتی رپورٹ اور پریس ریلیز ای میلز لکھنےکا کہا۔ ان میں سے نصف نے چیٹ جی پی ٹی استعمال کیا۔ اس تحیقیق کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ پیشہ ور افراد نے اس ٹول سےمستفید ہوتے ہوئے کم وقت میں اپنا کام سر انجام دیا۔

چیٹ جی پی ٹی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی صنعتوں کا جائزہ لینے والے مطالعہ نے اس بات کا تعین کیا کہ جسمانی مشقت کی ضرورت والی ملازمتیں، جیسے ٹیکسٹائل ورکرز، راج مستری اور بڑھئی وغیرہ زیادہ تر متاثر نہیں رہیں گے۔

نورسکی کا کہنا ہے کہ ہم نے ماضی میں انجن کی ایجاد سے لے کر کام کی جگہوں پر کمپیوٹر کے متعارف ہونے تک کی تیکنیکی کامیابیاں دیکھی ہیں۔ ہم اب بھی یہی کام کر رہے ہیں، بس فرق صرف اتنا ہے کہ ہمارے کام کی نوعیت بدل گئی ہے، یہ ٹیکنالوجی ملازمتوں میں خلل تو ڈال سکتی ہے لیکن مکمل طور پر اسے ختم نہیں کرسکتی اور یہ نہ ہی پہلی تیکنیکی تبدیلی اور نہ ٹیکنالوجی کا سفر اس پر ختم ہوجائے گا۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

ایلون مسک سمیت ایک ہزار محققین نے مصنوعی ذہانت کو انسانیت کے لیے خطرہ قرار دے دیا

ایلون مسک اور دیگر تیکنیکی ماہرین نے مصنوعی ذہانت...

گوگل نے مصنوعی ذہانت پر مشتمل دو منفرد فیچر متعارف کرا دیے

امریکہ کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے ڈسلیکسیا، اے...

چیٹ جی ٹی پی کی بدولت اب آپ اپنی کار کے ساتھ گفتگو کر سکیں گے

امریکی کار کمپنی جنرل موٹرز (جی ایم) گاڑیوں میں...