پاکستان اور آئی ایم ایف کے سخت مذاکرات آج سے شروع

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے 9ویں جائزے کے لیے آج مذاکرات شروع ہو رہے ہیں۔

ایک حکومتی عہدیدار کے مطابق 10 روزہ مذاکرات میں حکومت پاکستان کی ترجیح آئی ایم ایف کو اس بات پر آمادہ کرنا ہو گی کہ وہ سخت شرائط کے نفاذ پر فوری اصرار کے بجائے اسے طویل مدت پر پھیلانے پر رضامند ہو جائے۔

اس کے برعکس آئی ایم ایف اس بات پر اصرار کرے گا کہ 25 فیصد افراط زر کی شکار اس قوم پر تمام شرائط کو فوری طور پر لاد دیا جائے۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور امید ہے کہ مذاکرات کی تکمیل کے بعد تمام التوا شدہ مسائل حل ہو جائیں گے۔

آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر پہلے ہی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے ایسے مشکل فیصلے کرنے ہوں گے جن سے مخلوط حکومت کے بچے کھچے سیاسی سرمایے میں مزید کمی آنے کا امکان ہے۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے روڈ میپ پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ابتدائی کاوشیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران حکومت اس بات پر زور دے گی کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پر یکمشت عمل درآمد کرنا ممکن نہیں۔

وزارت خزانہ کے ایک سینئر افسر نے پس منظر میں کی جانے والی بریفنگ میں بتایا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کی صورت میں اس بار معاشرے کے تمام طبقات کو اپنی آمدنی کے تناسب سے بوجھ اٹھانا پڑے گا۔

آئی ایم ایف قرض کی 1.1 ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری کرنے کے لیے جن اقدامات کا کہہ رہا ہے ان میں روپے کی قدر کو مارکیٹ پر چھوڑنا، درآمدات پر عائد پابندیاں اٹھانا، ٹیکس کے ضمن میں دیرپا اصلاحات اور سب سے بڑھ کر گردشی قرضوں پر قابو پانے کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔

ایک سینئر افسر نے ایکسپریس ٹریبون سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ برس جون میں طے ہونے والے معاہدے کے تحت ٹیکسوں میں اضافے، اخراجات میں کمی اور بجلی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے مالی خسارہ کم کرنے کی کوشش ہماری حکمت عملی کا حصہ ہو گا۔

حکومت پہلے ہی تین روز میں روپے کی قدر میں 17 فیصد کمی لا چکی ہے اور ڈالر 39 روپے مہنگا ہو چکا ہے تاہم اگلے ہفتوں میں مقامی کرنسی میں مزید کمی کا امکان ہے، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھی 35 روپے فی لیٹر اضافہ کیا جا چکا ہے تاہم ابھی سیلز ٹیکس عائد کرنا باقی ہے۔

ایک عہدیدار کے مطابق سیلز ٹیکس کے بجائے پٹرول پر 80 روپے سے 100 روپے تک پٹرولیم لیوی عائد کی جا سکتی ہے۔

پاکستان کو امید تھی کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین مل کر پانچ ارب ڈالر کی رقم مہیا کردیں گے جس سے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں حکومت کی پوزیشن بہتر ہو گی لیکن ابھی تک کسی ملک نے رقم نہیں دی جس کی وجہ سے پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر عمل کے سوا کوئی چارہ باقی نہیں رہا۔

یاد رہے کہ پاکستان کے پاس صرف 3.1 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر باقی رہ گئے ہیں جو صرف دو ہفتے کی درآمدات کے لیے کافی ہیں، آئی ایم ایف 600 ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کر چکا ہے۔

اسی طرح توانائی کے شعبے میں 11 ٹارگٹس میں سے صرف تین پر عمل درآمد ہوا ہے جبکہ باقیوں پر عمل سیاسی طور پر سخت غیرمقبول فیصلوں کا متقاضی ہے۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

پاکستان، آئی ایم ایف مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور حکومت کے...

آئی ایم ایف کے مطالبات تسلیم، شہبازشریف کی بجلی کی قیمت میں بڑے اضافے کی اجازت

وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم...

حکومت اور آئی ایم ایف مذاکرات کی اندرونی کہانی

حکومت اور آئی ایم ایف کے دوران مذاکرات کی...

بیل آؤٹ پیکج کی بحالی، آئی ایم ایف سیاسی اتفاق رائے کا خواہش مند

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے مذاکرات کے...