حکومت اور آئی ایم ایف مذاکرات کی اندرونی کہانی

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

حکومت اور آئی ایم ایف کے دوران مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے جس کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ نے جنرل سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 18 فیصد تک لے جانے کا مطالبہ کر دیا ہے تاکہ رواں برس قرضوں کی ادائیگی کے لیے درکار 5.2 کھرب کی بھاری رقم اکٹھی کی جا سکے۔

آئی ایم ایف کا یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت نے مائیکرواکنامک تخمینوں پر نظرثانی کرتے ہوئے افراط زر کی شرح 29 فیصد اور معاشی شرح نمو کم ہو کر ڈیڑھ فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

جی ایس ٹی کو 18 فیصد تک لے جانے سے افراط زر میں مزید اضافہ ہو گا جبکہ معاشی ترقی کی شرح میں کمی آئے گی۔

گزشتہ روز حکومت نے 30 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور اس کے لیے رقوم اکٹھا کرنے کے متوقع ذرائع کی تفصیلات بتائی تھیں تاہم آئی ایم ایف حکومت کے ان دعووں سے مطمئن نہیں ہے کہ وہ کیپٹل مارکیٹ اور غیرملکی تجارتی بینکوں سے 8 ارب ڈالر کی رقوم حاصل کر لے گی۔

آئی ایم ایف سے مذاکرات کے دوران حکومت نے قرضوں، بیرون ملک سے آنے والی رقوم اور میکرواکنامک تخمینوں کی تفصیلات پیش کی تھیں جس کے بعد آئی ایم ایف نے جی ایس ٹی میں ایک فیصد اضافہ کرکے اسے 18 فیصد تک لے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اضافے کے بعد پاکستان میں ہر چیز مزید مہنگی ہو جائے گی جس سے پہلے ہی افراط زر کے ہاتھوں پریشان طبقات پر مزید بوجھ پڑے گا۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق مذاکراتی ٹیم نے آئی ایم ایف کا یہ مطالبہ وزیراعظم کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایک اور حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے رواں مالی سال کے دوران 7.470 کھرب روپے کے محصولات اکٹھے کرنے کے ہدف سے مطمئن ہونے کے باوجود آئی ایم ایف نے مزید محصولات کے لیے اقدامات لینے پر اصرار کیا ہے تاکہ بجٹ کے مجموعی اہداف حاصل کیے جا سکیں۔

افراط زر میں اضافے کے بعد جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح کم ہو کر 8.4 فیصد ہو گئی ہے جس پر آئی ایم ایف معترض ہے، اس سے قبل بجٹ میں یہ شرح 9.6 فیصد رکھی گئی تھی۔

مذاکراتی ٹیم نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران قرضوں کی ادائیگی کے لیے درکار رقم 5.2 کھرب روپے تک پہنچ جائے گی، اس سے قبل بجٹ میں حکومت نے اس مد میں 3.950 کھرب روپے کی رقم مختص کی تھی جس میں اب 1.2 کھرب روپے مزید درکار ہیں، یہ بجٹ کے تخمینوں کی رقم میں 31 فیصد اضافہ بنتا ہے۔

اگر رواں مالی سال کا بجٹ دیکھا جائے تو 5.2 کھرب روپے مجموعی بجٹ کا 54 فیصد بنتا ہے، اس حوالے سے غالب امکان یہی ہے کہ آئی ایم ایف یا تو مزید ٹیکس عائد کرنے کا کہے گا یا پھر اخراجات میں کٹوتی کا راستہ اختیار کرنے کا مطالبہ کرے گا۔

جولائی سے دسمبر کے دوران حکومت 2.57 کھرب روپے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کر چکی ہے، مرکزی بینک نے شرح سود بڑھا کر 17 فیصد کر دی ہے جس سے افراط زر تو کم نہیں ہو گا لیکن بجٹ پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کے اثرات پر بھی بات چیت ہوئی اور حکومت کے تخمینے کے مطابق اس سے افراط زر 29 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

حکومت نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ سیلاب، سخت مالیاتی پالیسی، بڑھتا افراط زر اور عالمی حالات کے پیش نظر معاشی ترقی کی شرح ڈیڑھ سے دو فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے جو ملک کی آبادی میں اضافے کی شرح سے بھی کم ہے اور اس سے بیروزگاری میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

اس سے قبل حکومت نے رواں مالی سال کے دوران 15 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہونے کا تخمینہ لگایا تھا لیکن ذرائع کے مطابق مشکل معاشی حالات کے پیش نظر یہ تعداد 5 لاکھ سے زیادہ نہیں ہو سکے گی کیونکہ زرعی شعبے کی شرح نمو میں کمی آئے گی جبکہ صنعتی شعبے میں معمولی سی بڑھوتری کا امکان ہے، صرف خدمات کے شعبے میں 3 فیصد اضافے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ ہر سال 20 لاکھ نوجوان روزگار کی تلاش میں مارکیٹ میں آتے ہیں، اگر ان کے لیے صرف 5 لاکھ ملازمتیں موجود ہوں گی تو بیروزگاری میں بڑے اضافے کا خدشہ ہے۔

حکومت کو امید ہے کہ وہ اس مالی سال میں یوروبانڈز کے ذریعے ڈیڑھ ارب ڈالر اور غیرملکی تجارتی بینکوں سے 6.3 ارب ڈالر قرض حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی جبکہ آئی ایم ایف اس امید پر یقین نہیں کر رہا۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

پاکستان، آئی ایم ایف مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور حکومت کے...

آئی ایم ایف کے مطالبات تسلیم، شہبازشریف کی بجلی کی قیمت میں بڑے اضافے کی اجازت

وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم...

بیل آؤٹ پیکج کی بحالی، آئی ایم ایف سیاسی اتفاق رائے کا خواہش مند

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے مذاکرات کے...

آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل شروع، عوام کے لیے مشکلات میں اضافہ

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات...