عدالت عظمیٰ کارئیل اسٹیٹ شعبے کو انکم ٹیکس میں عبوری ریلیف

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بدھ کو ہونے والی ایک سماعت میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر 20 فیصد ڈیمڈ انکم ٹیکس کے خلاف عبوری ریلیف دے دیا ہے۔ جس سے محصولات جمع کرنے پر جزوی فرق پڑے گا۔
کیوں کہ ایف بی آر حکام کے لیے نوماہ کے ریونیو ہدف 560 ارب روپے کو ایک ہفتے میں جمع کرنا مشکل کام ہوگا.
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں خصوصی بینچ نے ٹیکس دہندگان کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے حتمی فیصلہ آنے تک صرف 50 فیصد ڈیمڈ انکم ٹیکس ادا کرنے کی اجازت دی۔
عدالت نے وفاقی ادارے برائے محصولات (ایف بی آر) کی کارکردگی اور اہداف کے حصول کے لیے پہلے سے ہی محدود ٹیکس دہندگان کی بنیاد پر ان کی کارکردگی کے بارے میں کچھ سخت ریمارکس بھی دیے۔
ایپیکس کورٹ اپنے عبوری فیصلے میں کہا کہ اگر وہ ٹیکس کا نصف جمع کراچکے ہیں تو پھر ایف بی آر ٹیکس دہندگان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔
عدالت میں درخواست گزاروں کے نمائندے فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے نے ایف بی آر سے صوبائی دائرہ کار میں ٹیکس لگانے کے آئینی مینڈیٹ کے بارے میں بھی استفسار کیا۔
ریئلٹی اور پیداواری شعبے ن گزشتہ سال جون میں متعارف کرائی گئی سیکشن 7 ای کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں، جس کے تحت ان لوگوں پر ٹیکس عائد کیا جا سکے جنہوں نے پاکستان میں موجود کیپیٹل اثاثوں کی منصفانہ مارکیٹ ویلیو کے 5 فیصد کے برابر آمدنی حاصل کی، اور اس مد میں ان سے 20 فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
ایف بی آر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ٹیکس کی موثر شرح 1 فیصد ہے، جس کا مقصد 15 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کرنا ہے۔ ابتدائی طور پر، تخمینہ 25 ارب روپے تھا، جسے ایف بی آر نے حکومت کی جانب سے کچھ شعبوں کو ٹیکس کے دائرہ کار سے باہر کرنے کے بعد کم کر دیا، جس پر درخواست گزاروں نے اسے امتیازی قانون قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اپیل کی۔
رواں مالی سال کے لیے ایف بی آر کو سالانہ ٹیکس وصولی کا ہدف 7اعشاریہ640 ٹریلین روپے دیا گیا تھا جس میں ابتدائی نو ماہ (جولائی تا مارچ) کا ہدف 5 اعشاریہ 43 ٹریلین روپے تھا، لیکن ان میں ایف بی آر نے 4 اعشاریہ 87 ٹریلین روپے جمع کیے۔ اور ہدف کو پورا کرنے کے لیے ایف بی آر کو روزانہ اوسطاً 94 ارب روپے جمع کرتے ہوئے 560 ارب روپے کے اہدافی فرق کو پورا کرنا ہے۔
سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر قابل اعتماد ادارہ نہیں اور یہ ٹیکس ادا کرنے والوں پر دوبارہ بوجھ ڈال رہا ہے۔
یاد رہے کہ سیکشن 7ای کو شروع سے ہی سنگین آئینی مسائل کا سامنا ہے کیونکہ ماہرین کے خیال میں حکومت کو عدالتوں میں ان قانونی پروویژن کا دفاع کرنا مشکل ہو سکتا ہے جو صوبائی ٹیکس کے دائرے میں آتی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) نے فیصلہ ایف بی آر کے حق میں دیا تھا لیکن بدھ کو اس کی قانونی ٹیم عدالت کو مطمئن کرنے کے لیے ٹھوس وجوہات فراہم نہیں کر سکی کہ آیا ایف بی آر نے رئیل اسٹیٹ اثاثوں یا آمدن پر ٹیکس لگایا تھا۔
اس معاملے کو لاہور ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا تھا جس نے اپنے عبوری حکم نامے میں لکھا تھا کہ سیکشن 7ای ٹیکس “جائیداد کی قیاسی قدر” کی بنیاد پر کیا گیا تھا، جو کہ ٹیکس دہندہ کے ٹیکس ریٹرن کے ساتھ جمع کرائے جانے والے ویلتھ اسٹیٹمنٹ کے سیکشن 116 کے خلاف تھا۔
درخواست گزاروں نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ سیکشن 7ای، 1973 کے آئین، فورتھ شیڈول کی انٹری 47 اور انٹری 50 کی خلاف ورزی ہے، کیوں کہ اسے نہ تو جائیداد سے ہونے والی آمدنی تصور کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی غیر منقولہ جائیداد کی مارکیٹ ویلیو پر ایسی قانون سازی کرنا وفاقی مقننہ کی قانون سازی کے دائرہ کار میں آتا ہے۔
درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے الٰہی کاٹن ملز لمیٹڈ بمقابلہ فیڈریشن آف پاکستان کے فیصلے کی غلط تشریح اور غلط استعمال کیا جس میں کہا گیا کہ ڈیمڈ انکم کے تصور کی کوئی حد نہیں ہے حالانکہ الٰہی کاٹن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وہ ڈیمڈ انکم کی حدود میں ہیں۔
پاکستان کے بڑے ادویہ ساز ادارے گیٹز فارما (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور منیجنگ ڈائریکٹر خالد محمود ایک سے زیادہ غیر منقولہ جائیداد کا مالک ہے اور اس طرح سیکشن 7 ای کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔
درخواست گزار کی غیر منقولہ جائیدادوں کا ان کے انکم ٹیکس گوشواروں میں ظاہر کی گئیں ہیں۔درخواست گزاروں نے عدالت کے سامنے یہ بھی استدعا کی کہ سیکشن 7E امتیازی تھا، جو اس حقیقت کو عیاں کرتا ہے کہ بعض افراد، بشمول سکسیسر ان انٹرسٹ ڈیمڈ انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

الیکشن التوا کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا

پنجاب میں انتخابات کے التوا کے متعلق پاکستان تحریک...

پنجاب میں انتخابات کے التوا کے خلاف درخواست سماعت، چیف جسٹس کے اہم سوالات

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف...

پنجاب، کے پی میں انتخابات، چار ججز بینچ سے الگ، پانچ ججز کے بینچ کی جانب سے سماعت جاری

سپریم کورٹ کے چار ججز پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں...