سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی نے چینی صدرژی جی پنگ جلد ہی سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔
ایجنسی کے مطابق یہ دورہ بدھ کو شروع ہو گا جس میں چینی صدر عرب ممالک اور خلیجی کونسل کی سمٹ میں شرکت کریں گے، اس دورے کے دوران معاشی اور ترقیاتی شعبوں میں تعاون پر بات چیت کی جائے گی۔
سی این این سے بات کرتے ہوئے عرب سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ چین عرب سمٹ میں 14 عرب ممالک کے رہنماؤں کی شرکت متوقع ہے اور یہ چین کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔
چینی صدر کے متوقع دورہ سعودی عرب کے متعلق عالمی میڈیا میں کئی ماہ سے گفتگو ہو رہی تھی، چینی وزارت خارجہ نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ دورہ بدھ کو شروع ہو گا اور ہفتے کے دن تک جاری رہے گا۔
گزشتہ ہفتے سعودی حکام نے سمٹ کے لیے رپورٹرز سے رجسٹریشن فارمز طلب کیے تھے تاہم اس میں کانفرنس کی حتمی تاریخ کا ذکر نہیں کیا گیا۔
امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تیل کی پیداوار کے حوالے تنازع جاری ہے، یہ تنازع اکتوبر میں اپنے عروج پر جا پہنچا جب اوپیک نے قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے روزانہ 20 لاکھ بیرل تیل کی پیداوار میں کمی کی تھی۔
امریکہ کی جانب سے اس پر سخت ردعمل آیا اور سعودی عرب کو امریکی حلقوں سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
سعودی عرب اور امریکہ کے قریبی تعلقات 8 دہائیوں پر محیط ہیں جن میں اکتوبر میں رخنہ پیدا ہوا، اس کی ایک وجہ یمن اور ایران کے پس منظر میں خطے میں امریکی سیکیورٹی کی موجودگی میں کمی بتائی جاتی ہے۔
دوسری جانب چین اور امریکہ میں بھی تائیوان کے معاملے پر تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے تائیوان پر چینی حملے کی صورت میں اس کے تحفظ کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ایک جانب عرب ممالک امریکہ کی جانب سے سیکیورٹی کی گارنٹی سے پیچھے ہٹنے پر ناراض ہیں تو دوسری جانب چین امریکہ مخالف ممالک ایران اور روس کے بعد عرب بادشاہوں کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کر رہا ہے۔
روس یوکرین جنگ کے متعلق بھی چین اور سعودی عرب نے مغربی ممالک سے مختلف رویہ اپنایا ہے، دونوں ممالک روس پر پابندیوں کی توثیق سے گریزاں رہے ہیں، سعودی عرب نے تو روس کو تیل پیدا کرنے والا ایک اہم شراکت دار قرار دیا ہے۔
بعض امریکی عہدیداران نے سعودی عرب کی رہنمائی میں اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار کم کرنے کو روس کی حمایت قرار دیا ہے جس کا مقصد ان کے خیال میں یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کو فائدہ دینا ہے۔
سعودی حکام کی جانب سے کئی بار اس تاثر کی نفی کی گئی ہے۔
اکتوبر میں ہی صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ امریکہ کو سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔
امریکی صدر کا سعودی عرب کا دورہ بھی نے نتیجہ ثابت ہوا جس میں وہ سعودی حکام کو تیل کی پیداوار بڑھانے پر راضی کرنے میں ناکام رہے۔
اس تمام منظرنامے میں چینی صدر کا دورہ سعودی عرب بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔