حکومت نے مہنگائی میں مزید اضافے کا عندیہ دے دیا

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

ملک میں جاری معاشی بحران سے متاثر ہونے والے متوسط اور نیم متوسط طبقے پر حکومت نے ایک اور مہنگائی بم گرانے کا اشارہ دے دیا ہے۔ ہفتہ وار اور ماہانہ قیمتوں کے اشاریے پہلے ہی ریکارڈ سالانہ اضافہ دکھا رہے ہیں، اس پر وزارت خزایہ نے مہنگائی میں مزید اضافے کی پیش گوئی کردی ہے۔

اس بابت وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف فنڈنگ کو محفوظ بنانے کے لیے روپے کی قدر میں کمی، توانائی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے لیے کی گئی پالیسیوں کے اثرات سے مہنگائی میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ماہانہ اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کے اس دوسرے دور میں افراط زر میں اضافے کا امکان ہے جس کا اہم ایک سبب سیاسی عدم استحکام اور معیشت کی غیر یقینی صورت حال ہے، جن کی وجہ سے افراط زر کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔

مہنگائی کا تعین کرنے والے قیمتوں کے حساس اشاریے (ایس پی آئی) گزشتہ ہفتے 46 اعشاریہ 65 فیصد کی بلند ترین شرح پر پہنچ گئے، جب کہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے مطابق فروری میں 31 اعشاریہ 6 فیصد تک پہنچ گئی جو کہ چھ دہائیوں میں ہونے والا سب سے زیادہ اضافہ ہے۔

تاہم جمعہ کو جاری ہونے والی قیمتوں کے حساس اشاریے ( ایس پی آئی) میں تھوڑی کمی دیکھی گئی اور یہ 45 اعشاریہ 36 فیصد تک آگئی، جب کہ مارچ کی ریڈنگ کا اجراء جلد متوقع ہے۔

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اشیائے ضروریہ کی طلب اور رسد کے فرق، زر مبادلہ کی شرح میں کمی اور پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں حالیہ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے مارکیٹ میں افراط زر بلند رہنے کا امکان ہے۔

دوسری جانب سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات، خصوصاً فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کا بھی اب تک ازالہ نہیں ہو سکا ہے۔ جس کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی قلت تاحال برقرار ہے۔ جب کی مہنگائی میں اضافے کا ایک اہم سبب معاشی اور سیاسی عدم استحکام بھی ہے۔

مزید برآں، معیشت کو مستحکم کرنے کے پروگرام پر عمل درآمد میں تاخیر کی وجہ سے ہونے والے عدم استحکام نے معشی عدم استحکام کر بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کا نتیجہ بلند افراط زر کی شکل میں سامنے آرہا ہے۔

وزارت خزانہ کے شعبہ برائے معاشی مشاورت ونگ نے مہنگائی کو روکنے کے لیے غیر موثر پالیسی اقدامات میں بے سی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی بینک سکڑتی ہوئی مالیاتی پالیسی کے باوجود، افراط زر کی توقعات ختم نہیں ہو رہی ہیں، جب کہ رمضان کی وجہ سے طلب میں اضافہ بھی اس مسئلے کو مزید گھمیر بنا رہا ہے۔

کیوں کہ ماہ رمضان میں طلب و رسد کے درمیان فرق اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔

تاہم، اس معاملے میں حکومت بہت محتاط ہے اور اہم اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے سارے صوبوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

وزارت خزایہ کے معاشی جائزے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ محکمہ موسمیات کی رواں سال اپریل تا مئی بارشوں میں تاخیر  اور ہیٹ ویو کی وجہ سے گندم کی فصل متاثر ہونے کا بھی امکان ہے۔

موجود مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے ذریعے دکھایا گیا ہے۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین