حکومت کو 6 ارب ڈالر کا مالیاتی فرق پورا کرنے کے لیے جنیوا میں کیے گئے وعدوں کا آسرا

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

پاکستان نے 6 ارب ڈالر کے مالیاتی فرق کو پورا کرنے کے لیے جنیوا میں کیے گئے وعدوں سے امیدیں باندھ لیں

حکومت کی جانب سے گزشتہ دنوں پیٹرول پر سبسڈی کے اعلان کے بعد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا اعتماد مزید متزلزل ہوگیا ہے۔

حکومت کو آئی ایم ایف کی دوست ممالک سے 6 ارب ڈالرز کی یقین دہانی حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ایکسپریس ٹریبون میں شایع رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرول پر 50 روپے فی لیٹر کی سبسڈی دینے کا اعلان اس وقت کیا گیا جب آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام 6 ارب ڈالر کی فنانسنگ کے سورس کے بارے میں تفصیلات کو حتمی شکل دے رہے تھے۔ تاہم اسلام آباد کے سبسڈی کے فیصلے نے آئی ایم ایف کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا دی۔

اس حکومتی فیصلے سے پوری دنیا کو یہ پیغام گیا کہ پاکستان حکام ابھی تک اپنے معاشی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ باضابطہ ورچوئل گفت و شنید ختم ہونے سے قبل تک دونوں فریقین کے درمیان 6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو حتمی شکل دینے کے لیے بات چیت ہورہی تھی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس سعودیہ عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے 3 ارب ڈالر کی یقین دہانیوں کے علاوہ بقیہ سرمائے کی بابت تفصیلات  کا فقدان ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے درخواست کی ہے کہ وہ 9اعشاریہ7 ارب ڈالر کے جنیوا وعدوں میں سے 450 ملین سے 700 ملین ڈالر کی فنانسنگ کو بھی 6 ارب ڈالر کی یقین دہانی میں شامل کرے تاہم اس ذریعے سے پاکستان کو نصف ارب ڈالر ملنے کے امکانات بہت کم ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ 450 ملین ڈالرکی رقم بہت زیادہ نہیں لگتی، لیکن 6 ارب ڈالر کے ہندسے تک پہنچنے کے لیے اس کا ہونا ضروری ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے تجارتی قرضہ حاصل کرنے کی صلاحیت پر شکوک و شبہات کے درمیان پاکستان بقیہ 3 ارب ڈالر کا انتظام پراجیکٹ فنانسنگ اور کمرشل قرضوں کے ذریعے کرنا چاہتا ہے۔

آئی ایم ایف نے بورڈ میٹنگ سے پہلے پاکستان سے 6 ارب ڈالر میں سے نصف کو پورا کرنے کو کہا تھا، لیکن پاکستان یہ مطالبہ پورا نہیں کرسکتا کیوں کہ غیر ملکی کمرشل بینک بھی آئی ایم ایف کی ضمانت کے بغیر قرض دینے کو تیار نہیں تھے۔

پاکستان میں آئی ایم ایف کی ریذیڈینٹ نمائندہ ایستھر پیریز نے کہا کہ حال ہی میں پیش کی گئی پیٹرول سبسڈی اسکیم کے بند ہونے سمیت دیگر حل طلب معاملات طے ہونے کے بعد معاہدے پر اسٹاف لیول پر عمل کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار چاہتے تھے کہ آئی ایم ایف 24 مارچ کے اجلاس میں پاکستان کی قرض کی درخواست پر غور کرے۔ تاہم دونوں فریق 9 فروری سے اسٹاف لیول معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے پیٹرول پر سبسڈی دینے کے فیصلے نے آئی ایم ایف کے لیے اپنی ساکھ کا مسئلہ پیدا کردیا ہے۔ اس اعلان کے بعد عالمی قرض دہندہ ایجنسی نے حکومت سے اس سبسڈی کی تفصیلات طلب کی تھیں جو تاحال آئی ایم ایف کو فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قبل از وقت سبسڈی کا اعلان کرکے پیٹرولیم ڈویژن نے واشنگٹن کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ جس کے بعد دونوں فریقین کے معاملات ایسے کڑے وقت میں کشیدہ ہوئے ہیں جب ایک ارب 7 کروڑ ڈالر کے چینی قرضے کے باجود زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 40 کروڑ ڈالر کی سطح پر ہی پہنچ پائے ہیں۔

ذرائع کے مطابق چین نے گزشتہ ہفتے 500 ملین ڈالر کا تجارتی قرضہ فراہم کیا تھا جو کہ محض تین دنوں میں ہی ختم ہوگیا۔

حکومت کو آئی ایم ایف کے محاذ پر فیصلہ کن طور پر آگے بڑھنا ہو گا کیونکہ اسے رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں قرضوں کی ادائیگی کے لیے 4 ارب 10 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں ہونے والی جنیوا کانفرنس میں سیلاب متاثرین کے لیے دو طرفہ اور کثیر جہتی قرض دہندگان نے متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کی سرگرمیوں کے لیے 9ارب 70 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ جنیوا کانفرنس میں 9ارب 70 کروڑ ڈالر کے وعدوں میں سے زیادہ تر نئے فنڈز نہیں تھے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے سیلاب سے تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے جنیوا کانفرنس میں 4ارب 20 ارب ڈالر قرض فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا ، جس میں نے 3 ارب 60 کروڑ ڈالر پاکستانی آپریشن کو جاری رکھنے کے لیے تیل  کی فنانسنگ کے لیے دیے گئے تھے۔ مالی اعانت کو ہٹانے کے بعد جنیوا کانفرنس میں طے شدہ رقم کم ہوکر 6 ارب 10 کروڑ ڈالر رہ جائے گی۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

حکومت نے مہنگائی میں مزید اضافے کا عندیہ دے دیا

ملک میں جاری معاشی بحران سے متاثر ہونے والے...

یہ پاکستان کی معاشی تاریخ کا بدترین دور ہے، ڈاکٹر حفیظ پاشا

آج پاکستان اپنی 75 سالہ تاریخ کے بدترین معاشی...

آئی ایم ایف نے معاشی مشکلات کے شکار لبنان کو کیا وارننگ دی ہے؟

بین الاقوامی مالیاتی فنڈز کے وفد نے اربوں ڈالر...