آئی ایم ایف نے معاشی مشکلات کے شکار لبنان کو کیا وارننگ دی ہے؟

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

بین الاقوامی مالیاتی فنڈز کے وفد نے اربوں ڈالر کے قرضے بحال کرنے کے لیے ضروری اصلاحات میں سست پیش رفت پر اقتصادی بحران سے نبزد آزما ملک لبنان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس وقت انتہائی خطرناک موڑ پر کھڑا ہے۔

لبنان نے 2019ء میں معاشی عدم استحکام کی وجہ سے ملکی معیشت کو بچانے کے لیے اپریل 2022ء میں 3 ارب ڈالر قرض پر ایک مشروط معاہدہ کیا تھا۔

لیکن بیروت کی جانب سے اس معاہدے کے تقریباً ایک سال بعد بھی حکام نے اس 46 ماہ پر محیط فنانسنگ پروگرام کو شروع کرنے کے لیے درکار تبدیلیاں تاحال نہیں کی ہیں۔

بیروت میں آئی ایم ایف کے وفد کی سربراہی کرنے والے ارنسٹو رامیرز ریگو کا اس بابت کہنا ہے کہ ہمارے خیال میں لبنان اس مشکل دوراہے اور دیوالیہ پن کی آخری حدوں تک پہنچ چکا ہے۔ اور کچھ نہ کرنے کی پالیسی لبنان کو کبھی نہ ختم ہونے والی مشکلات کی طرف لے جارہی ہے۔

ریگو نے مزید کہا کہ اب پانی سر سے اونچا ہوچکا ہے، اور اس معاہدے کو اب تقریباً ایک سال کا عرصہ ہونے کو ہے۔ انہوں نے لبنانی رہنماؤں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ معاشی مشکلات سے بچنے کے لیے درکار اصلاحات کو تیزی سے نافذ کریں۔

ان کامزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال ستمبر میں بھی آئی ایم ایف نے معاشی اصلاحات کے نفاذمیں بہت زیادہ سست روی پر بیروت کی مذمت کی تھی۔

لبنان کے معاشی انحطاط نے ملک کی زیادہ تر آبادی کو غریبی سے دوچار کردیا ہے، جب کہ ملک میں معاشی عدم استحکام کی ذمے دار سیاسی اشرافیہ اس میں بہتری لانے میں ناکام ہوچکی ہے۔

گزشتہ سال سے، ملک میں کوئی صدر نہیں ہے اور حریف دھڑوں کے درمیان مسلسل تعطل کے ساتھ صرف ایک نگراں حکومت ہے، جب کہ ملک کے معاشی مسائل دن بہ دن بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، اور اسے عالمی بینک کی جانب سے حالیہ عالمی تاریخ کا بدترین بحران قرار دے دیا ہے۔

آئی ایم ایف نے فنڈز کے اجراء کو متعدد اقدامات سے مشروط کیا تھا، جن میں ملکی زرمادلہ کی شرح کو بڑھانا، بینکنگ شعبے کی تنظیم نو اور سرمائے پر باضابہ کنٹرول قابل ذکر ہیں۔

ارنسٹو نے کہا ہے کہ لبنان کی معاشی مشکلات کا حل مالیاتی پالیسیوں کی ایڈجسٹمنٹ، بینکنگ سیکٹر کے نقصانات کو دور کرنا اور انسداد بدعنوانی کے اقدامات کو مضبوط کرنے میں مضمر ہے۔

لبنانی بینکوں نے رقم نکالنے پر سخت پابندیاں عائد کرتے ہوئے ان میں رقوم جمع کرنے والے افراد کو ان کی زندگی بھر کی بچت سے محروم کردیا ہے۔

اصلاحاتی مشکلات کی وجہ سے لبنانی پاؤنڈ کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ معاشی ابتری نے سیکڑوں افراد کو سڑکوں پر آنے اور اپنی بگڑتی ہوئی حالات زار پر احتجاج پرمائل کردیا ہے۔

ڈالر کے مقابلے میں لبنانی پاؤنڈ کی قدر ایک لاکھ پر ٹریڈ ہورہی ہے جب کہ 2019ء کے معاشی بحران سے پہلے ایک ڈالر کی قدر 1507 لبنانی پاونڈ کے برابر تھی۔ جب کہ لبنان نے 2020ء میں پہلی بار اپنے غیر ملکی قرضے پر ڈیفالٹ کیا تھا۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

حکومت نے مہنگائی میں مزید اضافے کا عندیہ دے دیا

ملک میں جاری معاشی بحران سے متاثر ہونے والے...

یہ پاکستان کی معاشی تاریخ کا بدترین دور ہے، ڈاکٹر حفیظ پاشا

آج پاکستان اپنی 75 سالہ تاریخ کے بدترین معاشی...