کیا اجنبی دمدار ستارہ خلائی مخلوق نے بھیجا ہے؟ سائنسدانوں نے حتمی وضاحت کر دی

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

سائنس دانوں کے لیے ہمارےنظام شمسی کا دورہ کرنے والا منفرد دم دار ستارہ اومواموا توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اومواموا نظام شمسی سے گزرنے والی پہلی انٹرسٹیلر(ہائیڈروجن ایٹمز کے بادل جو کہ ستاروں کے درمیان پائی جانے والی تھوڑی سی گرد کے ساتھ ملے ہوتے ہیں) شے ہے۔

اسے پہلی بار 2017ء میں دیکھا گیا تھا جب سے یہ ماہرین فلکیات کی توجہ کا محور بنا ہوا ہے جس کی سب سے اہم وجہ اس کی سورج کے ساتھ سرعت سے ہونے والی دوری ہے۔

سائنس جریدے نیچر میں شایع ہونے والی تحقیق کے مطابق اومواموا کے بارے میں بہت سے مفروضے قائم کیے گئے جن میں سے ایک یہ بھی تھا کہ ہوسکتا ہے یہ ایک اجنبی خلائی جہاز ہو۔  تاہم، حالیہ وضاحت کے بعد یہ قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں ہیں۔

ماہرین کا اس بابت کہنا ہے کہ اومواموا کی تیز رفتاری کا سبب سوج کی گرمی کی وجہ سے اس سے خارج ہونے والی ہائیڈروجن گیس تھی۔

دم دار ستاروں کی خاصیت رکھنے والے اومواموا میں گیس اور گرد کی دم کی عدم موجودگی ہے۔ ابتدا میں اسے ایک سگار جیسی شباہت رکھنے والی شے کے طور پر بیان کیا گیا تھا، لیکن اب اسے  ایک پتھریلے پین کیک سے مشابہہ شے سمجھا جاتا ہے۔

اصل اندازوں کے برعکس یہ تقریباً 121511 میٹر بلند اور تقریباً 19 میٹر موٹا ہے۔

اس حوالے سے محققین کا کہنا ہے کہ بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ اومواموا کا جنم دیگر دم دار ستاروں کی طرح ہوا، جسے سائنسی زبان میں planetesimal (سیّار چوری) کہا جاتا ہے، سیاروں کی ترتیب کے ابتدائی مرحلوں میں تشکیل پانے والا ایک چھوٹا آبجیکٹ ہے، جو کہ بنیادی طور پر بڑی برفیلی چٹان تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اومواموا کے اس کے اپنے نظام شمسی سے نکالے جانے کے بعد اس دم دار ستارے کی کیمیائی ہیئت بدل گئی، کیوں کہ اسے انٹر سٹیلر اسپیس سے گزرتے ہوئے انتہائی بلند تاب کاری کا سامنا کرنا پڑا۔ جس نے اس دم دار ستارے کی کچھ برف اور منجمند پانی کو ہائیڈروجن گیس میں تبدیل کردیا جو اس کی بقیہ ماندہ برف میں پھنسی تھی۔

پھر اومواموا ہمارے نظام شمسی سے گزرتے ہوئے گرم ہوا، جس سے اس دم دار ستارے کے ڈھانچے میں تبدیلی سے اندر موجود ہائیڈروجن گیس کا اخراج ہوا،جس  نے اومواموا کو سرعت کے ساتھ سورج سے دور جانے کی تحریک دی۔

ہائیڈروجن کے اس اخراجی طریقہ کار کو “آؤٹ گیسنگ ” کہا جاتا ہے، جس کی وجہ سے اس کی دم نظر نہیں آتی۔

اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے کیلی فورنیا یونیورسٹی، برکلے کے ماہر فلکیات چینی بارگنر کا کہنا ہے کہ “اہم دریافت یہ ہے کہ ہوسکتا ہے کہ’ اوموامو’ا ایک پانی سے بھرپور برفیلے سیارے کے طور پر شروع ہوا ہو گا جو وسیع پیمانے پر نظام شمسی کے دم دار ستاروں سے مشابہت رکھتا ہے۔ اور یہ ماڈل طبیعات اور کیمیا  کاسہارا لیے بنا اومواموا  کے عجیب و غریب طرز عمل کی وضاحت کر سکتا ہے۔

مطالعہ کے شریک مصنف اور کارنیل یونیورسٹی کے شعبہ برائے سیاراتی سائنس میں پوسٹ ڈاکیٹرول ڈیرل سیلگ مین کا کہنا ہے کہ ” سب سے آسان وضاحت وہی ہے جو ہم ایک دم دار ستارے سے توقع کرتے ہیں اور یہ کسی فائن ٹیوننگ کے بنا اس ڈیٹا پر فٹ بیٹھتا ہے۔”

اومواموا ہوائی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی طویل فاصلے سے آنے والے پیام بر کے ہیں اور اسے سب سے پہلے جامعہ ہوائی کی پین-STARRS1 خلائی  دوربین نے شناخت کیا تھا۔

بارگنر کا کہنا ہے کہ ہم اس کے اصل مقام سے لاعلم ہیں، لیکن یہ غالباً 100 ملین سال سے کم عرصے سے انٹر اسٹیلر اسپیس کے ذریعے سفر کر رہا تھا۔ اس کا سرخی مائل رنگ تھا جو کہ نظام شمسی کے بہت سے چھوٹے اجسام کے رنگوں سے مطابقت رکھتا تھا۔ فی القوقت اس نے ہمارے نظام شمسی سے باہر جاتے ہوئے نیپچون کو عبور کیا ہے۔

ایک دوسرا انٹرسٹیلر آبجیکٹ  اور دم دار ستارہ 2I/Borisov، 2019ء میں ہمارے نظام شمسی کا دورہ کرتے ہوئے دریافت ہوا تھا، جس کا طرز عمل اور شکل عام دم دار ستاروں کی طرح تھی۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین