امریکہ کی قومی سلامتی سے متعلق رپورٹ سے پاکستان، سعودی عرب کا ذکر غائب

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

امریکہ نے اپنی قومی سلامتی سے متعلق رپورٹ سے پاکستان اور سعودی عرب کا نام غائب کر دیا ہے۔

یو ایس نیشنل سیکیورٹی سٹریٹجی 2022 میں امریکہ کے دو اہم اتحادیوں پاکستان اور سعودی عرب کا نام شامل نہیں کیا گیا، اس کے بجائے چین کا ذکر اہم ترین جیوپولیٹکل چیلنج کے طور پر کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں روس کو دوسرے بڑے خطرے کے طور پر پیش کیا گیا ہے اور یوکرین پر بہیمانہ اور بلااشتعال جنگ مسلط کرنے پر اس کی مذمت کی گئی ہے۔

48 صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ بدھ کو جاری کی گئی، اس میں نہ ہی دہشت گردی کا زیادہ ذکر ہے اور نہ ہی جنوبی اور وسطی ایشیا کے خطوں کی بات کی گئی ہے۔

رپورٹ میں چین اور روس کے لیے دو الگ باب مختص کیے گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ پاکستان کا نام خارج کرنے کی وجہ دونوں ممالک کے درمیان ایک الگ تعلق قائم کرنے کی باہمی خواہش ہے۔

پاکستان ایک طویل عرصے سے شاکی رہا ہے کہ امریکہ اسے صرف افغانستان اور دیگر ریاستوں کی جانب سے خطرات سے نمٹنے کے ایک آلہ گردانتا ہے۔

امریکی اور پاکستانی اہلکاروں کے حالیہ بیانات میں پاکستان کو افغانستان اور بھارت سے الگ دیکھنے اور اسے 22 کروڑ آبادی پر مشتمل ایٹمی ریاست کے طور پر علیحدہ شناخت دینے پر زور دیا گیا تھا۔

امریکی انتظامیہ نے پاکستان کے چین کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے اور اسے چین کے خطے میں اثرورسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اتحادی کے طور پر نہ دیکھنے کی خواہش کو بھی تسلیم کیا ہے۔

قومی سلامتی کی دستاویز میں ایک جانب وباؤں، ماحولیاتی تبدیلیوں، افراط زر اور معاشی عدم تحفظ کو امریکی مفادات کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے تو دوسری جانب چین اور روس جیسی بڑی طاقتوں کے ساتھ مقابلہ کی بات کی گئی ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اگر ہم نے اس دہائی کے دوران وقت ضائع کیا تو ہم ماحولیاتی بحران کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔

دستاویز میں ایران کا بھی مختصر تذکرہ ہے جسے ایک جارحانہ اور عدم استحکام کے طریقوں پر عمل کرنے والی آمرانہ طاقت قرار دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور اہم دفاعی شراکت دار کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ انڈو پیسفک کو کھلا اور فری رکھنے کے لیے امریکہ اور بھارت مل کر کام کریں گے۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون سے جب رپورٹرز نے سعودی عرب کا ذکر نہ کرنے کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے جواب میں کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں، ہم ان کا ازسرنو جائزہ لے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ صدر بائیڈن کا سعودی عرب سے تعلقات کا ازسرنو جائزہ لینے کا مقصد امریکی مفادات اور اقدار کا خیال رکھنا ہے۔

امریکہ کی قومی سلامتی کی حکمت عملی رپورٹ میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ افغانستان کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف دہشت گرد حملوں کے لیے محفوظ ٹھکانہ نہیں بننے دیا جائے گا۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

کرہ ارض پر انسانوں کی تعداد 8 ارب ہو گئی

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کی آبادی 8 ارب...