اسحاق ڈار نے چین سے لیے گئے قرضوں کی ری شیڈولنگ کی خواہش کا اشارہ دے دیاmultilateral 

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

پاکستان 27 ارب ڈالرز کے ان نان پیرس قرضوں کو ری شیڈول کرنے کا خواہشمند ہے جن میں زیادہ تر حصہ چین کا ہے۔

یہ بات پاکستان کے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

انٹرویو میں انہوں نے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے امکان، دسمبر میں مکمل ہونے والے بانڈز کی مدت میں توسیع یا آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام پر نئے سرے سے بات کرنے کی بات کو رد کیا۔

انہوں نے بتایا کہ تباہ سیلاب کے پیش نظر پاکستان کی بیرونی مالی ضروریات کا اندازہ 32 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے، ان کی ادائیگی کے لیے کثیراطرافی ترقیاتی بنکوں اور عالمی امداد کرنے والے اداروں کا رویہ بہت لچکدار ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ان ضروریات کا کچھ حصہ ان رقوم کے جلد ملنے سے پورا ہو سکتا ہے جو پہلے سے منظور شدہ ہیں لیکن جنہیں سست رفتاری سے ملنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ان کثیراطرافی قرض دہندہ ممالک سے مساوی شرائط پر ادائیگی کا نیا طریق کار طے کرنے کا خواہش مند ہے۔

اسحاق ڈار نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ کیا چین کو اس معاملے میں قائل کرنا مشکل ہو گا؟ یاد رہے کہ پاکستان نے چین کے 23 ارب ڈالرز کے قریب قرض ادا کرنا ہے۔

تاہم جب ان سے دریافت کیا گیا کہ کیا وہ قرض کی اصل رقم میں کمی کی کوشش کریں گے تو انہوں نے جواب دیا کہ ادائیگی کا نیا طریق کار طے کرنا تو اچھا ہے لیکن ہم ہئیر کٹ کی طرف نہیں جائیں گے، یہ جائز نہیں ہے۔

روپے کی قدر کا معاملہ

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے متعلق وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں ڈالر کی حقیقی قدر 200 روپے سے کم سطح پر ہے جبکہ یہ 219 روپے کی سطح پر کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں مستحکم کرنسی کا قائل ہوں جس کی شرح حقیقت پسندانہ اور مارکیٹ کی بنیاد پر طے ہو لیکن کرنسی کو یرغمال بنانے کے خلاف ہوں جس کے ذریعے قیاس آرائیوں کو ہوا دے کر اربوں روپے بنائے جاتے ہوں۔

قرض کے حصول کے ذرائع

 آئی ایم ایف نے درمیانی آمدنی رکھنے والے ممالک کے لیے ریزیلنس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ قائم کیا ہے، اس نئے طریق کار سے قرض لینے کے متعلق سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے تمام پہلوؤں پر بات کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں سیلاب کے باعث فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، اگلے برس 5 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے، اس لیے آئی ایم ایف کے نئے ایمرجنسی پروگرام ‘فوڈ شاک’ سے قرض لینا ملک کے لیے مناسب راستہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں ہم اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کی طرف جا سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اسحاق ڈار پیرس کلب سے قرضوں کی ادائیگی میں نئے طریق کار کے خیال کو رد کر چکے ہیں۔

معروف معیشت دانوں کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان پیرس کلب سے قرضوں کو ری شیڈول کرانے کی طرف جاتا ہے تو مارکیٹ میں اس کا منفی تاثر جائے گا اور پاکستانی بانڈز کی قیمت مزید کم ہو جائے گی۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

حکومت نے مہنگائی میں مزید اضافے کا عندیہ دے دیا

ملک میں جاری معاشی بحران سے متاثر ہونے والے...

یہ پاکستان کی معاشی تاریخ کا بدترین دور ہے، ڈاکٹر حفیظ پاشا

آج پاکستان اپنی 75 سالہ تاریخ کے بدترین معاشی...