دنیا کے چند بہترین کاروباری دماغ اور ماہرین اقتصادیات بتا رہے ہیں کہ دنیا ایک بار پھر کسادبازاری کا شکار ہونے جا رہی ہے۔ امریکہ کی 400 بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز کے انٹرویوز کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں سے 90 فیصد کا کہنا ہے کہ کسادبازاری کا وقت آ گیا ہے۔
معروف جریدے فارچون نے دنیا کے 7 بہترین ماہرین معیشت کی خوفناک پیش گوئیوں کے متعلق بتایا ہے۔
جیمی ڈیمن (سی ای او جے پی مورگن)
جیمی ڈیمن نے مئی میں ہی بتا دیا تھا کہ روس کا یوکرین پر حملہ جاری رہے گا اور امریکہ میں مالیاتی پالیسی میں سختی آئے گی، ان کی دونوں پیشگوئیاں درست ثابت ہوئی ہیں۔
انہوں نے کافی عرصہ قبل طوفانی بادلوں کی آمد کی پیشگوئی کی تھی، جون میں انہوں نے ان بادلوں کے طوفان بادوباراں (Hurricane) میں بدل جانے کی بات کی تھی۔
ابھی تک وہ اپنی رائے پر قائم ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ صرف 10 فیصد امکان ہے کہ امریکی معیشت تو سست رفتاری کا شکار ہو جائے لیکن کسادبازاری نہ آئے۔
انہوں نے کہا کہ باقی 90فیصد امکان یہی ہے کہ معیشت میں کچھ بدترین واقع ہو سکتا ہے۔
کارل ایکان (چئیرمین ایکان انٹرپرائز)
ارب پتی سرمایہ کار کارل ایکان نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ امریکی اسٹاک مارکیٹ میں سال کے بقیہ دنوں میں بدترین صورتحال سامنے آنے والی ہے۔
انہوں نے امریکی حکومت کی مالیاتی سختی کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یہ سوچ کر بہت زیادہ نوٹ چھاپ دیے ہیں کہ پارٹی کبھی ختم نہیں ہو گی، لیکن یہ ہو چکی ہے۔
انہوں نے 2022 میں بڑھتے افراط زر کو ایک ہزار سال پہلے واقع ہونے والے رومی تہذیب کے زوال کے مماثل قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ افراط زر بہت خوفناک چیز ہے، آپ اس کا علاج نہیں کر سکتے۔
کین گریفن (سی ای او سیٹاڈل)
کین گریفن بھی یہی سمجھتے ہیں کہ کساد بازاری ہر صورت آنی ہے تاہم دیگر سرمایہ کاروں اور معیشت دانوں کے برعکس ان کا کہنا ہے کہ مرکزی بنک کو شرح سود میں حالیہ اضافے کے بعد بھی اپنی لڑائی جاری رکھنی چاہیئے۔
لیکن وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ کورونا کی عالمی وبا کے بعد اسقدر جلد امریکہ دوبارہ کسادبازاری کا شکار ہوتا ہے تو اس کے اثرات تباہ کن ہوں گے۔
نوریل روبینی (ماہر اقتصادیات)
نوریل روبینہ کے مطابق 2022 میں امریکہ میں کسادبازاری شروع ہو گی جو اگلے پورے سال جاری رہے گی۔
انہوں نے ستمبر میں بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ آنے والی کسادبازاری کی لہر مختصرالمعیاد نہیں ہو گی بلکہ یہ شدید، طویل اور خطرناک ہو گی۔
انہوں نے 2007-08 میں تعمیراتی مارکیٹ کے کریش کر جانے کی درست پیش گوئی کی تھی، اب ان کا کہنا ہے کہ بہت سے زومبی ادارے، زومبی بنکس اور زومبی ممالک ختم ہو جائیں گے۔
کرسٹلینا جیورجیوا (آئی ایم ایف مینیجنگ ڈائرکٹر)
آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائرکٹر کرسٹلینا جیور جیوا کے مطابق شرح سود میں اضافے سے معیشت نیچے جائے گی اور لاکھوں افراد کے لیے اس کے اثرات کسادبازاری جیسے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر افراط زر کو قابو میں رکھا جا سکے تو معاشی نمو کی بنیادیں رکھی جا سکتی ہیں۔
انہوں نے جمعرات کو بتایا کہ آئی ایم ایف 2023 کے دوران عالمی معیشت کی شرح نمو کے متعلق اپنے سابقہ اندازوں پر نظرثانی کر کے انہیں کم کر رہا ہے اور اس کی وجوہات میں عالمی وبا کے باعث جنم لینے والی کسادبازاری، بڑھتا ہوا افراط زر اور روس یوکرین جنگ شامل ہیں۔
ڈیوڈ ملپاس (عالمی بنک کے صدر)
گزشتہ ہفتے سٹین فورڈ یونیورسٹی میں خطاب کے دوران عالمی بنک کے صدر ڈیوڈ ملپاس نے تنبیہ کی کہ بڑھتی شرح سود، تیز رفتار افراط زر اور سست ہوتی شرح نمو پوری دنیا میں کساد بازاری پیدا کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو سخت حقائق کا سامنا ہے کیونکہ عالمی معیشت اور تہذیبیں ایک دوسرے سے جڑی ہیں، موجودہ پالیسیوں کی وجہ سے ان ممالک میں کم شرح نمو اور بڑھتا افراط زر مل کر شدید قسم کا معاشی جمود (Stagflation) پیدا کر سکتے ہیں۔
جولائی میں عالمی بنک نے ایک تحقیق شائع کی تھی جس میں پیش گوئی کی گئی تھی کہ اگلے برس میں سخت عالمی کسادبازاری پیدا ہو سکتی ہے۔
گوزی اوکانجوایویلا (ڈائرکٹر جنرل ڈبلیو ٹی او)
گوزی اوکانجو ایویلا نے گزشتہ ہفتے بلومبرگ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاشی اشاریے اچھے نہیں لگ رہے، میرے خیال میں ہم عالمی کساد بازاری کے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔
ان کے مطابق خوراک اور توانائی کی بڑھتی قیمتوں اور یوکرین جنگ کی وجہ سے پوری دنیا کے ممالک کو معاشی سست رفتاری کا سامنا ہے۔