میٹاورس ایک مجازی دنیا (ورچوئل ورلڈ) ہے جہاں حقیقی دنیا سے مماثلت رکھنے والے ماحول میں سوشل میڈیا صارفین ایک دوسرے سے رابطہ کر سکیں گے، خریدوفروخت کریں گے، گیمز کھیلیں گے، پارٹیاں منعقد کریں گے اور کنسرٹ کرا سکیں گے۔
اگرچہ کئی کمپنیاں دہائیوں سے اس تصور پر کام کر رہی تھیں لیکن اکتوبر 2021 کے اواخر میں فیس بک کے بانی اور میٹا کے چئیرمین مارک زکربرگ نے اسے عملی جامہ پہنانے کا اعلان کر دیا۔
فیس بک پہلے ہی واٹس ایپ اور انسٹاگرام کو خرید کر چکا تھا، اکتوبر 2021 میں سرکاری طور پر کمپنی کا نام میٹا میں بدل دیا گیا جس کے بعد صارفین کی توجہ مجازی دنیا کی طرف مبذول ہو گئی۔
مارک زکربرگ کا کہنا ہے کہ میٹاورس کے تمام فیچرز کو اس کا جزو بنانے میں مزید 5 سے 10 برس لگ سکتے ہیں۔
میٹاورس کو حقیقت میں بدلنے کے لیے فروزاں حقیقت (آگمنٹڈ ریلٹی، اے آر)، مجازی حقیقت (ورچوئل ریلٹی، وی آر)، کرپٹو کرنسی، انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی او ٹی)، 5جی انٹرنیٹ، تھری ڈی ماڈلنگ، مصنوعی ذہانت اور سائبرسیکیورٹی جیسے فیچرز کو اکٹھا کرنا ہو گا۔
جو کمپنیاں ان فیچرز میں کام کرتی ہیں ان میں نئی سرمایہ کاری شروع ہو گئی ہے جبکہ نئی کمپنیاں اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے تسلسل کے ساتھ قائم ہو رہی ہیں۔
مجازی حقیقت کی جانب تیزی سے بڑھتے رجحان کی وجہ سے بےشمار ممالک نے سائبرسیکیورٹی مزید سخت کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں، اسی طرح بڑی بڑی کمپنیوں نے میٹاورس کے مقابلے میں اپنی اپنی مجازی دنیائیں قائم کرنا شروع کر دی ہیں۔
ایسے لگتا ہے کہ اگلی کئی دہائیوں میں مختلف کمپنیوں کی جانب سے اپنی اپنی مجازی دنیاؤں کو نت نئے فیچرز سے مزین کرنے کا کام جاری رہے گا۔
سماجی میڈیا کے بعد مجازی دنیا انسان کے لیے ایک نئے سفر کا آغاز ہو گا اور غالب امکان ہے کہ یہ آئیڈیا صارفین کی بڑی تعداد کو اپنی جانب کھینچ لے گا۔
مارک زکربرگ کی تخلیق کردہ مجازی دنیا بے شمار شعبہ ہائے جات میں لاکھوں ملازمتیں پیدا کرے گی، ان میں مصنوعی ذہانت، سافٹ وئیر ڈیویلپمنٹ، اے آر/وی آر ہینڈ سیٹ کی پیداوار، کمپیوٹر چپس اور 5 جی ٹیکنالوجی سمیت ڈھیروں دیگر شعبے شامل ہیں۔
اس حیرت انگیز دنیا میں لوگ اپنے لیے مجازی مکان خرید کر سکیں گے اور تھری ڈی ماڈلنگ اور اے آر / وی آر ہینڈ سیٹس کے ذریعے ان میں گھوم پھر سکیں گے، دکانوں پر ملازمتیں کر سکیں گے اور نت نئے لوگوں سے مل سکیں گے۔
بڑی بڑی کمپنیاں پہلے ہی اس دنیا میں اپنے شاپنگ مالز کے لیے جگہ خرید کر چکی ہیں جہاں صارفین خریداری کر سکیں گے۔
کرپٹو کرنسی اس مجازی دنیا میں لین دین کا سب سے بڑا ذریعہ ہو گا، اس لیے نئی کرپٹو کرنسیز مارکیٹ میں آ رہی ہیں۔
مجازی دنیا کی تخلیق میں کامیابی کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں حائل ہیں، یہ پراجیکٹ اسی وقت کامیاب ہو سکتا ہے جب صارفین کی بڑی تعداد دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی طرح اس کا حصہ بن جائے، لیکن اے آر/وی آر ہیڈسیٹس، 5 جی انٹرنیٹ اور کرپٹو کرنسیز اس وقت بہت مہنگی ہیں اور صارفین کی شرکت کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
ایک اور چیلنج مجازی دنیا میں قوانین کا اطلاق ہے، اس وقت تک یہ شعبہ قوانین سے ہی محروم ہے، یوں لگتا ہے کہ آغاز میں مجازی دنیا ایک طرح کا وحشی مغرب (وائلڈ ویسٹ) ہو گا۔
حال ہی میں مجازی دنیا میں ایک خاتون کو ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے، ایسے مسائل کو حل کرنے کے لیے صرف اکاؤنٹس کی معطلی کافی نہیں بلکہ اس سے بڑی سزا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ ایک دہائی قبل گوگل نے جدید ٹیکنالوجی سے بھرپور عینکوں کا پراجیکٹ شروع کیا تھا اور اس پر بھاری سرمایہ کاری کی تھی مگر یہ پراجیکٹ بری طرح ناکام ہوا۔
اگر مجازی دنیا کا پراجیکٹ بھی ناکام ہوا تو نہ صرف بھاری سرمایہ کاری ڈوب جائے گی بلکہ بہت سے لوگ اپنی ملازمت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے، کئی کمپنیاں دیوالیہ ہو جائیں گی۔