ایلون مسک اور دیگر تیکنیکی ماہرین نے مصنوعی ذہانت کو معاشرے کے لیے عمیق خطرہ قرار دیتے ہوئے اس میں کچھ عرصے کے لیے وقفہ دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔
نیویارک ٹائمز میں شایع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ٹیکنالوجی کی دنیا کے ایک ہزار سے زائد لیڈرز، محققین نے ایک اوپن لیٹر میں مصںوعی ذہانت کے ٹولز کو معاشرے اور انسانیت کے لیے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اس میں مزید جدت اور ڈیولپمنٹ کی بابت انتباہ جاری کردیا ہے۔
غیرنفع بخش ادارے فیوچر آف لائف انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری ہونے والے اس خط کےمتن میں بتایا گیا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اےآئی) کے ڈیولپرز اب پہلے سے زیادہ طاق ور ڈیجیٹل دماغ کی تیاری اور اسے اس قدر لاگو کرنے کی دوڑ میں شامل ہیں، جو اپنے خالق سے بھی زیادہ ذہین ہیں۔ یہ سوچنے ، سمجھنے، اور پیش گوئی کرنے کے اہل ہیں۔
اس خط پر دستخط کرنے والے ٹیسلا، ٹوئٹر اور اسپیس ایکس جیسی بڑی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایلون مسک، امریکی ٹیکنالوجی جائنٹ ایپل کے شریک بانی اسٹیو ووزنیاک، قیامت کی گھڑی کو ترتیب دینے والی کمپنی بلیٹں آف دی اٹامک سائنٹسٹ کے صدر ریچل برونسن، اور 2020ء کے صدارتی امیدوار اور کاروباری شخصیت اینڈریو یانگ شامل ہیں۔
طویل عرصے سے مصنوعی ذہانت میں خامیوں کی نشان دہی کرنے والے ایک ماہر تعلیم اور کاروباری شخصیت گیری مارکس کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ یہ تمام چیزیں ہماری دنیا کو تبدیل کر رہی ہیں، ہمارے پاس کارپوریٹ بد انتظامی، وسیع ایڈاپشن کے ساتھ قوانین کی کمی اور بڑی تعداد میں نامعلوم مسائل ہیں۔
اے آئی چیٹ جی پی ٹی، مائیکروسافٹ کے بنگ اور گوگل کے بارڈ جیسے چیٹ بوٹس کو تقویت دیتا ہے، جو کہ انسانوں کی طرح گفتگو کرنے کی صلاحیت کے ساتھ کمپیوٹر کوڈنگ جیسے پیچیدہ کام اور لاتعداد موضوعات پر مضامین لکھنے کا کام سر انجام دے سکتا ہے۔
زیادہ سے زیادہ طاقت ور چیٹ بوٹس ڈیولپ کرنے کی مسابقت نے ایک ایسی دوڑ کا آغاز کردیا ہے جو ٹیکنالوجی کے مستقبل کے سربراہوں کا تعین کرسکتی ہے، لیکن ان ٹولز پر غلط معلومات کے پھیلاؤ اور گمراہ معلومات فراہم کرنے پر تنقید بھی کی جاتی رہی ہے۔
اس کھلے خط میں مصنوعی ذہانت کو لگام ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ رواں ماہ ہی چیٹ جی پی ٹی کے ایڈاوانس ورژن کو ریسرچ لیب اوپن اے آئی نے متعارف کرایا، اس کمپنی کا سنگ بنیاد ایلون مسک نے ہی رکھا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی پیش رفت میں توقف سے مشترکہ طور پر حفاظتی ٹولز متعارف کرانے کے لیے وقت ملے گا۔ اگر یہ وقفہ فوراً نہیں کیا جاسکتا تو پھر حکومتوں کو اس سلسلے میں فوری اقدامات کرنے چاہیئے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے ایک بار جب ہمیں اس کے مثبت اثرات کا یقین اور اس کے خطرات سے نمٹنے کی تیاری ہوجائے تو پھر اس میں پیش رفت کوئی مسئلہ نہیں ہوگی۔ انسانیت مصنوعی ذہانت کی ترقی سے مستقبل میں بھرپور طریقے سے لطف اندوز ہوسکتی ہے۔
رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت پر پابندی کے حوالے سے لکھ گئے خط میں چیٹ جی پی ٹی کی خالق کمپنی اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سیم آلٹمین نے دستخط نہیں کیے ہیں۔