قرض دینے والی موبائل ایپس نے لاکھوں افراد کو چونا لگادیا

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

مسابقتی کمیشن پاکستان(سی سی پی) نے موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے قرض فراہم کرنے کا جھانسہ دے کر عوام کو لوٹنے والوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

مسابقتی کمیشن کی جانب سے آج جاری ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دھوکہ دہی کے ساتھ فوراً قرض فراہم کرنے والی 30 سے زائد ایپس کو ایک کروڑ سے زائد مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا گیا۔ کمیشن کی جانب سے مائیکرو کریڈٹ فراہم کرنے والے قرض دہندگان کے خلاف شکنجہ سخت کرتے ہوئے تحقیقات کی جارہی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسابقتی کمیشن نے عوام کو قرض دینے والی ایپلی کیشن سے محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جعل ساز ان ایپس کی مدد سے کم آمدن والے افراد کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے ساتھ دھوکہ دہی کرتے ہیں۔

 کمیشن نے اینڈروئیڈ اور آئی او ایس آپریٹنگ سسٹم ڈیولپ کرنے والی کمپنیوں گوگل اور ایپل سے بھی اپنے پلیٹ فارمز سے ایسی ایپس کو ہٹانے کا کہا ہے۔

کمیشن کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق گوگل پلے اسٹور اور ایپل کے ایپ اسٹور پر دست یاب یہ مائیکرو فنانسنگ ایپ ضرورت مند افراد کو مختصرالمدتی قرض فراہم کرنے کی پیش کش کرتی ہیں، بعد ازاں وہ موابئل صارف کی نجی معلومات تک رسائی حاصل کرکے قرض سے کئی گنا زیادہ رقم کا تقاضہ کرتی ہیں۔ جب کہ ان کے ٹریک اور ٹریس کے طریقہ کار کے حوالے بہت ساری شکایات موصول ہوئی تھی۔

سی سی پی کے ایک اہل کار نے بتایا کہ ” ہماری ابتدائی تحقیقات تحقیقات کے تحت 30 سے زائد ایپ اس غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ مضموعی طور پر انہیں ایک کروڑ سے زائد بار ڈاؤن لوڈ کیا گیا ہے،  اور ان کےصارف معاشرے کے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے وہ ان کے شکنجے میں پھنس کر قرض کی مجموعی رقم سے کئی گنا زائد ادا کرتے ہیں۔”

تاہم، ان  تحقیق میں زیادہ وقت درکار ہے کیوں کہ یہ اپنی شناخت کو خفیہ رکھتے ہوئے اپنے ایڈریسز کو تبدیل کرتی رہتی ہیں۔اس ضمن میں سیکیوریٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو بھی آگا ہ کردیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر ایپلی کیشنز پاکستان کے ریگولیٹری فریم ورک پر عمل درآمد کیے بنا کام کرتی ہیں اور ممکنہ طور پر کسی جعل سازی سے بچنے کے لیے صارفین کو پاکستانی قوانین کے تحت کام کرنے والی رجسٹرڈ ایپلی کیشن کے قرض لینا چاہیئے۔

دوسری جانب یہ ایپ انسٹال ہونے کے بعد صارف سے مائیکروفون، میڈیا، فون بک اور کال ہسٹری تک رسائی کی اجازت مانگتی ہے اور صارف انہیں اجازت دیے بنا مزید آگے نہیں بڑھ پاتا۔ جس سے صارف کی نجی معلومات کے افشاء ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

مسابققی کمیشن نے صارفین کے ہی انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس نوعیت کی کسی بھی ایپ کو انسٹال یا استعمال کرنے سے پہلے شرائط و ضوابط کو غور سے پڑھ لیں۔

ان شرائط و ضوابط میں قرض کے لیے درخواست دیتے وقت، قرض کی واپسی کی مدت ، تاخیر کی صورت میں عائد ہونے والی فیس، قرض کی مدت اور دیگر اہم معلومات فراہم کی جاتی ہیں، جن کا جاننا صارف کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔

تاہم، یہ دیکھا گیا ہے کہ یہ شرائط و ضوابط اکثر تشہیر کی گئی چیزوں سے مختلف ہوتے ہیں، جس کا نتیجہ دھوکہ دہی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین