سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے سابق رہنما اور سینیٹر فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی ختم کر دی۔
فیصل واوڈا نے کیس کی سماعت کے دوران غلط بیان حلفی جمع کرانے پر عدالت سے معافی مانگی جس کے بعد نہیں 63 ون سی کے تحت 5 برس کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔
انہوں نے سینیٹ کی نشست سے بھی استعفیٰ دے دیا۔
اس سے قبل سماعت کے دوران عدالت نے فیصل واوڈا کو دو اپشنز دیے تھے کہ یا وہ اپنی غلطی تسلیم کرلیں یا تاحیات نااہلی کے لیے تیار رہیں۔
چیف جسٹس عطا محمد بندیال نے انہیں کہا کہ اگر آپ واضح بیان نہیں دیں گے تو آپ کے خلاف کارروائی ہوگی، تاہم اگر آپ اپنی غلطی تسلیم کریں گے تو ناہلی کا فیصلہ ختم کردیں گے۔
چیف جسٹس نے انہیں کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 63 ون سی کے تحت نااہلی 5 سال کی ہوگی، سینیٹر بننے کے لیے نااہلی بھی ختم کر دی جائے گی لیکن اس کے لیے انہیں اپنی نشست سے استعفیٰ دینا پڑے گا۔
فیصل واڈا نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے خود کو عدالت کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا جس کے بعد سپریم کورٹ نے انہیں ایک ٹرم کے لیے نا اہل قرار دے دیا۔
دوران سماعت فیصل واڈا نے کہا کہ میں عدالت سے بیان حلفی میں اپنی غلطی تسلیم کرتا ہوں اور اپنی نشست سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فروری میں فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھپانے کے الزام میں قومی اسمبلی کی نشست پر نااہل قرار دیا تھا اور انہیں تنخواہیں اور دیگر مراعات واپس کرنے کا حکم دیا جو انہوں نے بطور رکن اسمبلی اور وفاقی وزیر حاصل کی تھیں۔
فیصل واوڈا کو بطور سینیٹر بھی نااہل قرار دے دیا گیا تھا جس کے خلاف انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔