ارشد شریف کا قتل ایک سازش، نئے انکشافات سامنے آ گئے

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

ارشد شریف کا قتل ایک سازش، نئے انکشافات سامنے آ گئے

کینیا کی پولیس نے گاڑی کی چوری اور ارشد شریف پر فائرنگ کی جو کہانی پیش کی تھی، اس کے متعلق نئے انکشافات سامنے آ گئے ہیں جنہوں نے پولیس کے شناخت کی غلطی والے بیان کو یکسر غلط ثابت کر دیا ہے۔

وائس آف امریکہ میں شائع ہونے والی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق چوری شدہ گاڑی کے مالک کا کہنا ہے کہ گاڑی میں ٹریکنگ آلات لگے ہوئے تھے اور پولیس جانتی تھی کہ یہ گاڑی نیروبی میں موجود ہے جبکہ ارشد شریف کی گاڑی پر فائرنگ نیروبی سے 100 کلومیٹر دور کے علاقے میں چلائی گئی۔

چوری شدہ گاڑی کے مالک کا کہنا ہے کہ ٹریکنگ آلات کی وجہ سے پولیس کو لمحہ بہ لمحہ گاڑی کی لوکیشن معلوم ہو رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ گاڑی پولیس نے ساڑھے نو بجے تلاش کر لی تھی جبکہ پولیس رپورٹ کے مطابق ارشد شریف پر فائرنگ رات 10 بجے کی گئی۔

چوری شدہ گاڑی اور ارشد شریف کی گاڑی کا رجسٹریشن ریکارڈ بھی سامنے آ گیا ہے جس کے مطابق دونوں گاڑیوں کی ظاہری شکل ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہے۔

وائس آف امریکہ کی کینیا میں نمائندہ ارم عباسی سے بات کرتے ہوئے کینیا کی انڈیپنڈنٹ پولیسنگ اتھارٹی کی کمشنر پراکسیڈس ٹروری نے بتایا کہ شروع میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ پولیس ناکے پر نہ رکنے کے باعث ارشد شریف کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی لیکن وہ اب نہیں سمجھتیں کہ یہ اصل وجہ تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں گاڑیوں کی نمبر پلیٹس مختلف تھیں اور یہ یقینی طور پر دو الگ الگ گاڑیاں تھیں۔

گاڑی کی چوری کی کہانی

کمائو نامی شخص 23 اکتوبر کو اپنے 28 سالہ بیٹے ڈنکن کے ساتھ نیروبی کی نگارا مارکیٹ میں خریداری کر رہے تھے، انہوں نے بیٹے کو گاڑی میں بٹھا دیا تھا مگر جب وہ خریداری سے واپس آئے تو ان کی گاڑی غائب تھی۔

ان کا فون پر بیٹے سے رابطہ نہ ہو سکا تو 20 منٹ بعد انہوں نے مقامی پولیس کو مطلع کیا، ٹریکنگ آلات کے ذریعے پولیس نے گاڑی کی تلاش شروع کر دی۔

کماؤ کا کہنا ہے کہ ان کی گاڑی کے سگنلز کے ذریعے پولیس کو اور خود انہیں گاڑی کی لوکیش کا علم ہو رہا تھا جن کے مطابق پولیس نیروبی کے مضافاتی علاقے پہنچی تو ان کے بیٹے کی کال آ گئی اور اس نے بتایا کہ وہ اپنی ماں سے ملنے چلا گیا تھا۔

پاکستانی حکومت کا موقف

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا گزشتہ روز کہنا تھا کہ کینیا بھیجی جانے والی تحقیقاتی ٹیم واپس پاکستان آ چکی ہے اور ابتدائی معلومات سے یہی لگتا ہے کہ کینیا کی پولیس کا موقف درست نہیں، یہ شناخت کی غلطی نہیں لگتی۔

انہوں نے کہا کہ بادی النظر میں ارشد شریف مرحوم کو قتل کیا گیا ہے اور یہ ٹارگٹڈ قتل تھا، کیس میں کینیا میں ان کے میزبان خرم اور وقار کا کردار اہم ہو گا۔

ارشد شریف کے میزبان کون تھے؟

کینیا میں ارشد شریف جن دو بھائیوں وقار احمد اور خرم احمد کے ہاں مہمان بنے وہ مختلف قسم کے کاروبار کرتے ہیں جن میں اسلحہ اور پراپرٹی کا کام شامل ہیں۔

اس کے علاوہ وہ اسلحہ چلانے کی تربیت دینے والے ادارے کے مالک بھی ہیں، یہ ادارہ پولیس، انٹیلیجنس، لا انفورسمنٹ ایجنسیز اور دیگر حکومتی ایجنسیز کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔

دونوں بھائی 20 برسوں کے دوران مسلسل پاکستان آتے جاتے رہے ہیں، ان کے تیسرے بھائی کا نام آصف احمد ہے جو کینیڈا میں مقیم ہیں۔

ارشد شریف کے قتل کے 3 روز بعد 26 اکتوبر کو رات دس بجے افضال احمد کراچی سے بذریعہ دوبئی کینیا کیلیے روانہ ہو گئے۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

ارشد شریف کا قتل ٹارگٹ کلنگ تھا، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ

پاکستان کی سرکاری فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی رپورٹ سامنے...

سپریم کورٹ کا ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ آج رات تک درج کرنے کا حکم

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے...

نوازشریف پر قتل کی سازش کا الزام لگانے والا تسنیم حیدر کون ہے؟

گزشتہ روز برطانیہ میں مقیم ایک شخص تسنیم حیدر...

پی ٹی آئی کا لانگ مارچ مرحوم ارشد شریف کے نام کرنے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف نے آج سے شروع ہونے والے...