سپریم کورٹ نے پنجاب، خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر پر لیے گئے ازخود نوٹس کا فیصلہ سناتے ہوئے 90 روز کے اندر دونوں صوبوں میں انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ کا فیصلہ تین دو کی اکثریت کے ساتھ جاری کیا گیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے ازخودنوٹس کو مسترد کر دیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ خیبرپختونخواہ میں گورنر نے انتخابات کی تاریخ نہ دے کر آئین سے انحراف کیا ہے، صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار حاصل ہے، الیکشن کمشن فور طور پر صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ تجویز کرے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمشن سے مشاورت کے بعد صدر مملکت پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں، ہر صوبے میں انتخابات آئینی مدت کے اندر ہونے چاہئیں۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ اگر 9 اپریل کو انتخابات ممکن نہیں تو مشاورت کے بعد پنجاب میں انتخابات کی تاریخ میں ردوبدل کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے تمام وفاقی اور صوبائی اداروں کو انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کا پابند قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ وفاق الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لیے تمام سہولیات فراہم کرے۔
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کی رائے
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہماری رائے میں یہ پٹیشن 3 کے مقابلے میں 4 ججز کی اکثریت سے مسترد ہو گئی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو جج صاحبان نے رضاکارانہ طور پر خود کو بینچ سے الگ کر لیا جبکہ دو جج صاحبان 23 تاریخ کو درخواست کے قابل سماعت نہ ہونے کا فیصلہ دے چکے ہیں۔ اس لیے ہمارا موقف ہے کہ یہ پیٹیشنز 4-3 سے مسترد ہو گئی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کا جیل بھرو تحریک معطل کرنے کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے جیل بھرو تحریک معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔
ٹوئٹر پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کا تحفظ سپریم کورٹ کا فرض تھا اور معززججز نے اپنے فیصلے کے ذریعے یہ فرض نہایت بہادری سے نبھایا ہے۔ یہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی پر تصدیق کی ایک مہر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی جیل بھروتحریک معطل کر رہے ہیں اور خیبرپختونخوا اور پنجاب میں انتخابی مہم کی جانب بڑھ رہےہیں۔
حکومت کا ردعمل
سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے نواز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ان سے آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے مشاورت کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے متعلق اتحادی جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف،آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کریں گے اور ان سے فیصلے کے متعلق مشاورت کریں گے، اس کے علاوہ وہ بلوچستان عوامی پارٹی کی قیادت سے بھی ملاقات کریں گے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی آج شام وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات کریں گے، ملاقات میں مصطفیٰ کمال کی شرکت بھی متوقع ہے۔
الیکشن کمیشن کا اجلاس
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا، اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں ممبران و سیکرٹری الیکشن کمیشن نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کے شعبہ قانون نے اجلاس کے شرکاء کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر بریفنگ دی، اجلاس میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے الیکشن کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اجلاس میں صدرمملکت اورگورنر خیبرپختونخوا سےدوبارہ مشاورت کا فیصلہ کیا ہے، تاہم مزید مشاورت کے لیے اجلاس کل دوبارہ طلب کر لیا گیا ہے۔