عالمی بینک نے پاکستان کو دیے جانے والے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے قرضوں کو اگلے سال تک موخر کر دیا ہے۔
عالمی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کا مینجمنٹ پلان اور ٹیرف پر نظرثانی اہم مسائل ہیں جو اس تاخیر کا باعث بنے ہیں۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ قرضوں کی منظوری جون سے زیر التوا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر رواں ماہ کے آغاز میں کم ہو کر 4 ارب 30 کروڑ ڈالر پر آگئے، جس سے بمشکل 3 ہفتوں کی درآمدات ہو سکتی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کا جاری کھاتوں کا خسارہ دسمبر 2022 میں ایک ارب 90 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر 40 کروڑ ڈالر پر آ گیا ہے۔
بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں جاری کھاتوں کے خسارے کو تین ارب 70 کروڑ ڈالر تک لے آیا ہے، گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں یہ خسارہ 9 ارب ڈالر سے زیادہ تھا۔
اس سے قبل گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آئندہ ہفتے سے امریکی ڈالر کی آمد شروع ہو جائے گی جس سے ملک میں تیزی سے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنا شروع ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بینکوں کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اشیائے خورونوش کی درآمدات، فارماسیوٹیکل اشیا، تیل، زرعی مصنوعات اور برآمدات سے منسلک صنعت کے لیے خام مال سمیت چند شعبوں کے لیے ایل سی کھولنے کو ترجیح دیں۔