روس نے پاکستان کو 30 سے 40 فیصد سستا تیل دینے سے انکار کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ مختلف ممالک کے ساتھ معاہدوں کے بعد اس کے پاس مزید تیل فروخت کرنے کی گنجائش موجود نہیں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی لیکن روس نے پاکستان کی ضروریات پر غور کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سفارتی ذرائع سے اپنا نکتہ نظر بتا دے گا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ روس اس قیمت سے کم پر پاکستان کو تیل بیچنے پر تیار نہیں ہے جس پروہ مضبوط معیشت رکھنے والے دیگر ممالک کو فروخت کر رہا ہے۔
روس کا اصرار ہے کہ پاکستان ان کے ساتھ گیس پائپ لائن پر کیے گئے معاہدے پر عمل کرے، یہ پائپ لائن کراچی سے لاہور کے درمیان تعمیر ہونی طے پائی تھی۔
امریکہ نے روسی تیل کی خریداری پر ایک قیمت کی ایک حد مقرر کی ہوئی ہے جس کے خلاف خریداری کے لیے امریکہ سے این او سی لینا ضروری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکہ کی طے کردہ قیمت پر تیل خرید کرنا چاہتا ہے لیکن روس اس پر رضامند نہیں ہے۔
اس سے قبل یہ خبر بھی سامنے آئی تھی کہ روس ایک صدارتی حکم جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس کے تحت تمام روسی کمپنیوں اور تاجروں کو ان ممالک کو تیل کی فروخت روکنے کا کہا جائے گا جو امریکہ کی طے کردی قیمت پر خریداری کرنا چاہتے ہیں۔
امریکہ اور اس کے اتحادی روسی تیل کی خریداری پر 65 ڈالر فی بیرل قیمت مقرر کرنے پر مصر ہیں، تاہم اس معاملے میں یورپ کے کئی ممالک اختلاف کر رہے ہیں۔
پاکستانی وفد 29 نومبر کو تین روزہ دورے پر روس روانہ ہوا تھا، وفد میں پٹرولیم کے سٹیٹ منسٹر مصدق ملک اور پٹرولیم ڈویژن کے ایڈیشنل سیکرٹری کیپٹن (ر) محمد محمود سمیت دیگر سینئر سرکاری عہدیداران شامل ہیں۔