ملک کے سب سے بڑے کاروباری پلیٹ فارم ’پاکستان بزنس کونسل‘ نے ملک کے معاشی مستقبل پر سنگین تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔
پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) پروگرام کو بحال کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہے اور حکومت کے پاس ہر گزرتے دن وقت کم ہوتا جارہا ہے۔ ’’ڈرپ فیڈ اور امید کافی نہیں ہوگی۔ آئی ایم ایف کے پروگرام اور قرضوں کی ری پروفائلنگ کے بغیر دوست ممالک کی مدد آنے والی نہیں۔‘‘
اگرچہ اسٹیک ہولڈرز قلیل مدتی حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ تاہم پاکستان کا طویل مدتی معاشی مستقبل خطرے میں ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان بزنس کونسل کا یہ ٹوئٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک کو تاریخ کے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے، اسے بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے پہلے سے طے شدہ خطرے اور تنزلی جیسی مشکلات کا سامنا ہے، جو اس کی ابتر ہوتی معاشی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔
پاکستان گزشتہ سال سے تعطل کے شکار آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے بین الاقوامی قرض دہندہ ایجنسی کے ساتھ مذاکرات کر رہا ہے۔ حکومت کی امیدیں اس بیل آؤٹ پروگرام کی بحالی پر ہیں، جسے معیشت کے استحکام کی اہم کڑی سمجھا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند ماہ سے ملک میں ڈالر کی شدید قلت ہے اور مرکزی بینک میں زرمبادلہ کے ذخائر بھی تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔
پی بی سی نے گزشتہ ماہ بھی حکومت پر آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے ساتھ ساتھ زر مبادلہ کی کم ہوتی شرح کو بڑھانے، کفایت شعاری اختیار کرنے اور درآمدی بلوں میں کمی کے لیے ایندھن کے استعمال کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا تاکہ ملک میں اتصادی استحکام کو طویل المدتی بنیادوں پر بہتر بنایا جاسکے۔
پاکستان بزنس کونسل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احسان ملک نے معاشی بہتری کے لیے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو تجاویز بھی ارسال کی تھیں، جس میں حکومت کو معیشت کے غیر ٹیکس والے اور زیر ٹیکس شعبوں سے محصولات کو بڑھانے اور مالیاتی اکاؤنٹ کو منظم کرنے، عوامی اخراجات میں کمی جیسے اقداما پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا کہا گیا تھا ۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی بین الاقوامی مالیاتی جریدے بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے رقوم موصول نہ ہونے کی صورت میں پاکستان دیوالیہ ہوسکتا ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں بلومبرگ کے ماہرین اقتصادیات انکر شکلا اور ابھیشیک گپتا کا کہنا ہے کہ ’’ اگر پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے رقم نہیں ملی تو وہ جون تک دیوالیہ ہونے کی راہ پر گامزن ہے۔‘‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئی ایم ایف موجودہ بیل آؤٹ پروگرام کے تحت بقیہ 2ارب 60 کروڑ ڈالر کی امداد جون تک فراہم کرے گا، جس سے پاکستان کو اس معاشی بحران نکلنے میں مدد ملے گی اور اس پروگرام کی بحالی کے لیے پاکستان نے آئی ایم ایف کی زیادہ تر شرائط پر عمل درآمد کردیا ہے۔
تاہم، اگر یہ رقم پاکستان کو نہیں ملتی ہے تو ہمارے خیال میں ملک کو ممکنہ دیوالیہ پن سے بچانے کے چین پاکستان کی مدد کرے گا۔