پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4.1 ارب ڈالر رہ گئے ہیں جبکہ چین کے ایک تجارتی بینک کو 500 ملین ڈالر کی ادائیگی سر پر آ پہنچی ہے۔
ایک جانب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد کی آمد کی تاریخ متعین نہیں ہو سکی تو دوسری جانب ایک ہفتے میں دوسری ادائیگی کا وقت آن پہنچا ہے جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر چار ارب ڈالر سے بھی کم ہونے کا خدشہ ہے۔
ایکسپریس ٹریبون کے مطابق چینی بینک کو 50 کروڑ ڈالر کی ادائیگی کے بعد فروری کے آخری ہفتے میں 30 کروڑ ڈالر مزید ادا کرنے ہیں۔
گزشتہ ہفتے پاکستان نے چین کو 328 ملین ڈالر کے قرض کی ادائیگی کی ہے جو پاور پلانٹ کے لیے حاصل کیا گیا تھا، حکومت نے چین سے قرض کو رول اوور کرنے کی درخواست کی تھی جسے چینی حکومت نے تسلیم نہیں کیا۔
اس قرض کی ادائیگی کے بعد پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4.1 ارب ڈالر تک کم ہو گئے تھے، اگر کہیں سے قرض نہ ملا تو یہ ذخائر اس ہفتے کم ہو کر 3.5 ارب ڈالر تک گر جائیں گے۔
جمعرات کو پاکستان نے آئی ایم ایف سے مشن بھیجنے کی درخواست کی تھی تاکہ پروگرام کا احیا کیا جا سکے تاہم ابھی تک واضح نہیں ہے کہ یہ مشن پاکستان کب آتا ہے۔
مرکزی بینک اور سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چین کی جانب سے 500 ملین اور 700 ملین ڈالر کا قرض ملنے کی توقع ہے جو چند ماہ قبل واپس کیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 500 ملین ڈالر کے قرض کا معاملہ اگلے مرحلے میں ہے جبکہ 700 ملین ڈالر کے قرض کا معاہدہ بھی موصول ہو چکا ہے۔
روپے کی قدر میں مسلسل کمی
دوسری جانب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، انٹربینک میں ایک ڈالر 230.15 روپے تک جا پہنچا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں اس نرخ پر ڈالر کہیں نہیں مل رہا۔
انٹربینک اور بلیک مارکیٹ کے ریٹ میں فی ڈالر 25 سے 30 روپے کا فرق پیدا ہو چکا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے امید کا اظہار کیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ریویو کے مکمل ہونے کے بعد پاکستان میں ڈالر کی آمد شروع ہو جائے گی جس سے روپے کی قدر میں فرق کم ہو جائے گا۔