سعودی عرب کے وزیرخزانہ محمد الجدان کا کہنا ہے کہ ہم کمزور ممالک کے لیے ترقیاتی امداد کا طریق کار تبدیل کر رہے ہیں، پہلے ہم براہ راست بغیر شرائط کے امداد دیا کرتے تھے لیکن اب ہم اسے تبدیل کر رہے ہیں۔
ڈیوس میں ورلڈ اکنامک فورم میں پینل ڈسکشن کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اب ہم ملٹی لیٹرل اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں کیونکہ ہم اصلاحات کو روبہ عمل ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔
سعودی وزیرخزانہ نے ان شرائط کی وضاحت نہیں کی جو مستقبل میں مالی امداد کے ساتھ جڑی ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے خطے کو بغور دیکھ رہے ہیں اور ہم یہاں خود کو ایک رول ماڈل کے طور پیش کرنا چاہتے ہیں، ہم اپنے اردگرد کے بہت سے ممالک میں اصلاحات کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔
معروف جریدے بلومبرگ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پینل ڈسکشن میں آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائرکٹر کرسٹلینا جورجیوا بھی شامل تھیں۔
رپورٹ میں مزید لکھا گیا ہے سعودی عرب مصر کو سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک ہے اور چند برس پہلے اس نے بحرین کو بھی بحران سے نکالا تھا جبکہ وہ پاکستان جیسے ممالک کی معیشت کو استحکام دینے میں بھی مدد کرتا رہا ہے۔
تاہم اب بڑے پیمانے پر امداد دینے کے طریق کار میں تبدیلی نظر آ رہی ہے، اس کی مثال مصر میں دیکھی جا سکتی ہے جو روس کے یوکرین پر حملے کے بعد کرنسی کے بحران کا شکار ہے۔
عرب دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں سے مدد کی درخواست کرنی پڑی ہے۔
ماضی میں سعودی عرب مصر کو نقد رقوم، گرانٹ اور توانائی کی رسد کے ذریعے مدد کرتا آیا ہے، اس کے لیے اس نے 10 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان بھی کیا تھا۔
بعدازاں سعودی عرب کے ساورن ویلتھ فنڈ نے ایک کمپنی کا آغاز کیا جس نے مصر کی معیشت میں انفراسٹرکچر کی تعمیر سے لے کر رئیل اسٹیٹ اور فارماسیوٹیکل کے شعبوں میں سرمایہ کاری کا آغاز کیا۔
تاہم اب تک سعودی عرب کی جانب سے اعلان کی گئی سرمایہ کاری میں سے صرف 1.3 ارب ڈالر کو عملی شکل دی جا سکی ہے، سعودی عرب کے 620 ارب ڈالر پر مشتمل پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے مصر کی چار لسٹڈ کمپنیوں میں خریداری کی ہے۔
منگل کو ایک انٹرویو میں وزیرخزانہ الجدان نے بتایا کہ ان کا ملک مصر کی مدد جاری رکھے گا مگر یہ رقوم اور امداد کی شکل میں براہ راست نہیں ہو گی بلکہ اسے سرمایہ کاری کے ذریعے عملی شکل دی جائے گی۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ مصر سے 3 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا ہے، اس کا کہنا ہے کہ خلیجی عرب ممالک کی جانب سے سرمایہ کاری آئی ایم ایف پروگرام کی مالی حکمت عملی کا انتہائی اہم حصہ ہے۔