ڈالر کے مقابلے میں بھارتی کرنسی کے دباؤ کا شکار ہونے کے باعث بھارت کے زرمبادلہ کے ذخائر 23 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
معروف جریدے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے سکڑتے ذخائر کی ممکنہ وجہ بھارت کے مرکزی بنک کی جانب سے ڈالرز کی فروخت بنی ہے جس کا مقصد گرتی ہوئی مقامی کرنسی کو سہارا دینا تھا۔
ریزرو بنک آف انڈیا کی جانب سے 2 ستمبر کو جاری کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر 7.94 ارب ڈالرز کی کمی کے بعد 553.1 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے جو 9 اکتوبر 2020 کے کم ترین سطح ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں برس بھارتی روپے کی قدر میں 7 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، یہ رجحان حالیہ ہفتوں میں تیزی پکڑنے لگا تھا جس کی وجہ سے مرکزی بنک کو زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی لانی پڑی۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران بھارتی کرنسی ایک ڈالر کے مقابلے میں 80 روپے کے اردگرد گھومتی رہی، تاہم 29 اگست کے بعد کرنسی کی شرح تبادلہ 80.1288 روپے تک پہنچ گئی۔
بلومبرگ کے مطابق روپے کی قدر میں اس کمی کی وجہ یو ایس فیڈرل ریزرو کے چئیرمین جیروم پاول کا جیکسن ہول میں کیا گیا جارحانہ خطاب بنا۔
آسیان اینڈ ساؤتھ ایشیا ایف ایکس کے محقق دیویا دیویش کے مطابق بھارت کے زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ پانچ ماہ کے دوران ماہانہ 17 ارب ڈالرز کی کمی واقع ہوئی ہے۔
- Advertisement -