بھارت میں اجتماعی زیادتی کیس کی رپورٹنگ کرنے والے صحافی کی دو برس بعد ضمانت منظور

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

بھارتی سپریم کورٹ نے دلت لڑکی کے گینگ ریپ اور قتل کی رپورٹنگ کی کوشش کرنے والے صحافی صدیق کپن کی 700 دن بعد ضمانت منظور کر لی ہے۔
قطر کے معروف ٹی وی چینل الجزیرہ کے مطابق 42 سالہ صدیق کپن کو 5 اکتوبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ہاتھرس جا رہے تھے جہاں حکام نے مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والی دلت لڑکی  کی چتا جلا دی تھی۔
بھارت کے ذات پات کے نظام میں دلت سب سے کمتر درجہ رکھنے والا طبقہ ہے جسے صدیوں سے مختلف قسم کے جبر اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے، یہ روایت آج کے جدید دور میں بھی موجود ہے۔
9 ستمبر کو ضمانت منظور کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے صحافی کو 6 ہفتوں تک دلی میں موجود رہنے کا حکم دیا جس کے بعد وہ اپنی آبائی ریاست کیرالہ میں جا سکیں گے۔
پولیس نے اگرچہ گزشتہ برس صدیق کپن کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا لیکن ابھی تک پولیس کی تفتیش میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ہر شخص کو اظہار رائے کی آزادی ہے، صدیق کپن دلت لڑکی کو انصاف دلانے اور اس کے لیے مشترکہ آواز بلند کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
یاد رہے کہ بھارت کی نچلی عدالتوں نے ضمانت کی تمام درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔
صدیق کپن کی اہلیہ ریحانتھ کپن نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت خوش ہوں کہ انہیں آخرکار رہائی مل گئی ہے۔

دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی

14 ستمبر 2020 کو 19 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ ٹھاکر خاندان کے چار افراد نے کھیتوں میں اجتماعی زیادتی کی تھی جس کی وجہ سے اس کی ریڑھ کی ہڈی میں شدید زخم آئے تھے۔
دو ہفتے دلی کے اسپتال میں زیرعلاج رہنے کے بعد لڑکی کی موت واقع ہوگئی تھی جس پر پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
حکام نے 30 ستمبر کی رات خاموشی سے لڑکی کی چتا جلا دی، مقتولہ کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا کہ انہیں پولیس نے گھر میں بند کر دیا تھا اور ان کی رضامندی کے بغیر لڑکی کی آخری رسومات ادا کر دی تھیں۔
اس تمام صورتحال کے منظرعام پر آنے کے بعد جہاں ملک بھر میں احتجاجی آوازیں بلند ہوئیں، وہیں کئی صحافیوں نے ہاتھرس کا رخ کیا جہاں یہ واقعہ ہوا تھا، صدیق کپن بھی ان میں سے ایک تھے۔
تاہم انہیں ہاتھرس پہنچنے سے قبل ہی 5 اکتوبر 2020 کو راستے میں اترپردیش کی پولیس نے گاڑی میں موجود تین دیگر افراد سمیت گرفتار کر لیا۔
آغاز میں پولیس نے ان پر الزام عائد کیا کہ وہ ذات پات کی بنیاد پر فسادات شروع کرانا چاہتا تھا، بعد ازاں ظالمانہ قانون (یو اے پی اے) کے تحت دہشت گردی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کا الزام بھی شامل کر دیا گیا۔
- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

ڈالر کی اڑان اور روپے کی بےقدری کا رجحان مسلسل جاری

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی...

برطانیہ میں ریکارڈ مہنگائی، معیشت کساد بازاری کے خطرے سے دوچار

برطانوی معیشت میں جولائی میں توقعات سے کم اضافہ...

مکمل طور پر خودکار گاڑیاں بنانا ممکن نہیں: کمپنیوں کی پریشانی میں اضافہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی مداخلت سے آزاد...