امریکی حکومت نے گزشتہ ہفتے ہی تمام سرکاری ملازمین و حکام پر چینی ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کی منظوری دی تھی، تا کچھ دن بعد ہی اس پابندی کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع ہوگئیں ہیں، اور اس پابندی کی مخالفت کرنے والوں میں ڈیمو کریٹس سے تعلق رکھنے والے قانون ساز بھی پیش پیش ہیں۔
ٹک ٹاک کے تخلیق کاروں بشمول تین ڈیمو کریٹس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ چین کی ریاستی ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر کسی بھی قسم کی پابندی کی مخالفت کرتے ہیں کیوں کہ اس ایپ کو 150 ملین سے زائدامریکی استعمال کرتے ہیں۔
ٹک ٹاک کے سی ای او شوژی چیو آج امریکی ایوان کی انرجی و توانائی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں گے، ٹک ٹاک پر پابندی کا معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بیجنگ اور واشنگنٹن کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوچکے ہیں اور ٹک ٹاک پر پابندی بھی قومی سلامتی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر عائد کی گئی ہے۔
ڈیمو کریٹک نمائندوں جمال بومین، مارک پوکن اور رابرٹ گارسیا اور ٹک ٹاک کے تخلیق کاروں نے وسیع البنیاد رازداری کے قانون کے لیے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں بھی تمام بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں کو مخاطب کیا۔
میڈیا سے گفت گو میں بومین نے یہ سوال اٹھایا کہ ” آخر ٹک ٹاک کو اتنی گھبراہٹ اور پریشانی میں نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے؟”
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ “آئیے یہاں سوشل میڈیا کی جامع اصلاحات کے لیے درست کام کریں- کیوں کہ اس کا تعلق رازداری اور سلامتی سے ہے۔”
سی این این کے مطابق ان تمام تر عوامل کے باوجود امریکی قانون سازوں کی اکثریت اس ایپلی کیشن پر پابندی عائد کرنے کی خؤاہش مند ہے۔ ٹک ٹاک کے ناقدین کو اس بات کا خدشہ ہے کہ ٹک ٹاک کے امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کی دسترس میں جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ٹک ٹاک کے زیادہ تر امریکی صارفین مختصر ویڈیوز کی اس ایپ کو کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں اور ممکنہ پابندی کے نتیجے میں اس ایپ سے تعلق رکھنے والے 50 لاکھ کاروبار متاثر ہوں گے۔
پریس کانفرنس میں لنٹن کا کہنا تھا کہ ” میں سیاست دانوں سے کہہ رہا ہوں کہ وہ اس کمیونٹی کو نہ چھینیں جسے ہم سب نے بنایا ہے- یہ ایک ایسی کمیونٹی ہے جو لوگوں میں پیار بانٹتی ہے۔”
پوکن نے کہا کہ “زینوفوبک ڈائن ہنٹ” کانگریس میں کچھ لوگوں کو ٹِک ٹاک پر پابندی لگانے کی ترغیب دے رہے ہیں لیکن یہ پابندی اس کا حل نہیں ہے بلکہ اس کا حل امریکیوں کے ڈیٹا کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔”
ڈیموکریٹ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ایڈ مارکی نے گزشتہ روز سینیٹ میں ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیےخطرہ قرار دیتے ہوئے اس سے نمٹنے پر زور دیا تھا۔