تین ماہ قبل آنے والی مصنوعی ذہانت کی حامل چیٹ جی ٹی پی کی مقبولیت نے تمام سرچ انجن کمپنیوں کو پریشان کر دیا ہے جس کے بعد گوگل اور مائیکروسافٹ مصنوعی ذہانت کو اپنے اپنے سرچ انجن میں شامل کرنے کے متعلق بڑے اعلانات کر رہے ہیں۔
دونوں کمپنیوں نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں، گزشتہ برس جب مائیکروسافٹ نے چیٹ جی ڈی پی کو تخلیق کرنے والی کمپنی اوپن اے آئی کے ساتھ شراکت کا اعلان کیا تو گوگل کی انتظامیہ کے ہاں خطرے کی گھنٹی بج گئی۔
مائیکروسافٹ چیٹ جی ٹی پی کو اپنے سرچ انجن بنگ کا حصہ بنانے جا رہی ہے جبکہ گوگل نے مصنوعی ذہانت کی سروس بارڈ کو آزمائشی بنیادوں پر سرچ میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے جو اگلے چند ہفتوں میں عوام کی دسترس میں ہو گی۔
گوگل کے سی ای او سندر پچائی نے ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا ہے کہ بارڈ دنیا بھر کے علم کی وسعتوں کو کمپنی کی مصنوعی ذہانت کی طاقت کے ساتھ ملا دے گا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ بارڈ انسانی تخلیقیت اور تجسس کی پرواز کے لیے بنیاد فراہم کرے گا جس کے ذریعے ناسا کی جیمز ویب سپیس دوربین بھی ایک 9 سالہ بچے کے لیے سمجھنا ممکن ہو گا یا پھر فٹ بال کی بہترین شاٹس کے متعلق جاننا اور اس کے مطابق اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا ممکن ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ لوگ بنیادی حقائق معلوم کرنے کے لیے گوگل سے رجوع کرتے ہیں جیسے وہ پوچھتے ہیں کہ پیانو میں کتنی کیز ہوتی ہیں لیکن اب لوگ چیزوں کی گہری بصیرت حاصل کرنا چاہتے ہیں جیسے وہ سوال کرتے ہیں کہ پیانو اور گٹار میں سے کسے جلد سیکھنا آسان ہے اور اس میں کتنے دن لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ایسے سوالات کے جواب کے لیے مصنوعی ذہانت کی ضرورت پڑتی ہے جہاں کسی سوال کا متعین جواب نہیں ہوتا بلکہ اس کے لیے گہری تفہیم کی ضرورت ہوتی ہے۔
سندر پچائی کا کہنا تھا کہ بہت جلد آپ گوگل سرچ میں مصنوعی ذہانت والا فیچر دیکھ سکیں گے جو پیچیدہ معلومات اور گوناگوں نقطہ ہائے نظر کو بہت آسان زبان میں پیش کرے گا اور جس کے ذریعے آپ بڑی تصویر کی تفہیم حاصل کر سکیں گے۔
مائیکروسافٹ بنگ گوگل کے لیے ایک خطرہ
گوگل نے جب بارڈ کو سرچ انجن کا حصہ بنانے کا اعلان کیا تو چند منٹ بعد مائیکروسافٹ نے چیٹ جی ٹی پی کے متعلق ایک پرائیوٹ میڈیا ایونٹ کا اعلان کر دیا۔
مائیکروسافٹ نے اوپن اے آئی میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے، کمپنی اب تفصیل بتانے جا رہی ہے کہ وہ کس طرح چیٹ جی پی ٹی کو کو سرچ انجن بنگ کا حصہ بنائے گی۔
اب تک جو معلومات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق بنگ کے مینو بار میں چیٹ کا ایک آپشن شامل کیا جا رہا ہے جس میں لوگ سوال جواب کی شکل میں گفتگو کر سکیں گے۔
چیٹ جی ٹی پی کے پاس اس وقت تک سن 2000 تک کا ڈیٹا موجود ہے، مائیکروسافٹ بنگ کے نئے ورژن میں اسے تازہ ترین معلومات سے بھر دیا جائے گا۔
نئے چیٹ بوٹس کی آمد سرچ انجن کے لیے خطرہ
ماہرین میں اس بات پر بحث جاری ہے کہ جس طرح مصنوعی ذہانت ویب کی دنیا میں داخل ہو رہی ہے اس کے بعد کیا لوگ سرچ انجن کو ترک کر دیں گے اور چیٹ بوٹس سے گپ شپ کر کے مطلوبہ معلومات حآصل کرنے کو ترجیح دیں گے؟
یونیورٹی آف ساؤتھ ویلز کے اے آئی انسٹی ٹیوٹ کے چیف سائنسدان ٹوبی والش کے مطابق مائیکروسافٹ بنگ میں چیٹ جی ٹی پی شامل کرنے کے بعد گوگل کے وجود کو حقیقی خطرہ لاحق ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ہم سرچ کے نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں جس میں صرف دوسری ویب سائیٹس کے لنکس نہیں دیے جائیں گے بلکہ ہمیں سوالوں کے جواب براہ راست مل جایا کریں گے۔
چیٹ جی ٹی پی کی آمد کو صرف تین ماہ ہوئے ہیں لیکن اس کی مقبولیت نے سرچ انجن کمپنیوں کو پریشان کر دیا ہے، لوگ سرچ انجن کے فراہم کردہ لنکس پر کلک کرنے کے بجائے براہ راست سوال پوچھتے ہیں اور اس کا تفصیلی مگر انتہائی سادہ زبان میں جواب انہیں مل جاتا ہے۔