جاپان میں شرح پیدائش میں کمی کا مسئلہ، مرد باپ بننے پر ملنے والی چھٹیاں کیوں نہیں لیتے؟

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

جاپانی حکومت آبادی کی شرح بڑھانے کی بھرپور کوششیں کر رہی ہیں، اس کے لیے وہ باپ بننے والے مردوں کو چھٹیاں بھی دینا چاہتی ہے لیکن 85 فیصد مرد کارکن ان سے فائدہ اٹھانے سے ہچکچا رہے ہیں۔

گزشتہ دہائی میں جاپانی حکام نے ایک اصطلاح ای کیومین کو وسیع پیمانے پر فروغ دیا ہے، اس اصطلاح کا مطلب خوش باش دکھنے والا مرد ہے اور یہ جاپانی لفظ ایکوجی سے نکلا ہے جس کے لفظی معنی بچوں کی دیکھ بھال ہیں۔

 اس اصطلاح کا مقصد ملک کے بدنام زمانہ کام کے اوقات کا مقابلہ کرنا ہے۔ جس سے نہ صرف ملازمت کرنے والے باپ کو اپنے بچوں کو وقت دینے کا موقع نہیں مل سکتا بلکہ گھر میں رہنے والی ماؤں کو بھی پروفیشنل زندگی میں ترقی سے محروم ہونا پڑتا ہے۔ حد سے زیادہ کام میں مصروفیت کی وجہ سے جاپان میں شرح پیدائش بھی دنیا میں سب سے کم ہو چکی ہے۔

اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے گزشتہ جاپانی وزیر اعظم فیومیو کیشیدہ نے بہت سی اہم پالیسیوں کا اعلان کیا تھا۔ ان پالیسیوں میں بچوں کے لیے امداد کے ساتھ ساتھ 2025ء تا 2030ء تک باپ بننے والے والدیں کی تعداد کو 50 فیصد تک لے جانا شامل ہے۔ اس وقت یہ شرح 14 فیصد ہے۔

جاپانی معیشت شرح پیدائش میں تیزی سے ہونے والی تنزلی اور عمر رسیدہ آبادی کی شکار ہے اور وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے طویل عرصے سے جدوجہد کر رہی ہے، لیکن ابھی بھی اس منصوبے کے بارے میں شبہات موجود ہیں۔

نوجوان کارکنوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک مزدور یونین کے رکن، ماکوتو ایواہاشی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے متعارف کرایا گیا یہ منصوبہ بہت اچھا اور نیک نیتی پر مبنی ہے، لیکن بہت سے جاپانی مرد پیٹرنٹی چھٹیاں لینے سے گریزاں ہے جس کی وجہ ممکنہ طور پر ان کے آجروں کی جانب سے دباؤ ہے۔

جاپانی پارلیمنٹ کی جانب سے 2021ء میں منظور کیے ایک قانون کے تحت باپ بننے پر چار ہفتوں کی چھٹیاں یا اپنی تنخواہ کا 80 فیصد تک لینے کے حق دار ہیں۔

لیکن اس قانون کے باوجود ان مردوں کو یہ خطرہ لاحق ہے کہ اتنی چھٹیاں لینے سے ان کے ترقی کے امکانات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے یا ان کی ذمے داریوں کو کم کرتے ہوئے کوئی دوسرا عہدہ تفویض کردیا جائے گا۔

ایواہاشی کا کہنا ہے کہ اگرچہ جاپان میں زچگی اور پیٹرنٹی چھٹی لینے والے کارکنوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا غیر قانونی ہے۔ تاہم اس میں ایک مخصوص مدت کے لیے کنٹریکٹ پر کام کرنے والے کارکن کافی غیر محفوظ ہیں۔

انہوں نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مقررہ مدت کے معاہدوں پر کام کرنے والے خاص طور پر کمزور ہیں۔ اور بہر حال پیٹرنٹی چھٹیوں کا حربہ گرتی ہوئی شرح پیدائش کو بڑھانے میں کوئی نمایاں کردار  ادا نہیں کرے گا۔

میجی یونیورسٹی، ٹوکیو میں معاشیات کے پروفیسر، ہسیاکازو کاٹو کا اس پالیسی کی بابت کہنا ہے کہ گزشتہ برسوں میں بڑی کمپنیاں والدین کی چھٹیوں کو کافی حد تک قبول کرنے لگ گئیں ہیں، لیکن اس بارے میں چھوٹی کمپنیوں کو ابھی بھی بہت سے تحفظات ہیں۔

ان کمپنیوں کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ باپ بننے والے کارکن کو چھٹی دینے کی صورت میں انہیں افرادی قوت کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اور انہوں نے اس کا دباؤ نوجوان کارکنان پر ڈال دیا ہے جو مستقبل میں باپ بننے کے خواہش مند ہیں۔

گزشتہ ہفتے ہونے والی پریس کانفرنس میں، وزیر اعظم نے ان تحفظات کو تسلیم کرتے ہوئے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے الاؤنس فراہم کرنے پر غور کرنے کا وعدہ کیا، اور جون میں پیش کی جانے والی پالیسی میں اس کی تفصیلات کا اعلان کیا جائے گا۔

اس موقع پر انہوں نے ایک منصوبے کا بھی اعلان کیا جس کے مقصد پیٹرنٹی چھٹیاں دینے والے کی کارکردگی کو فروغ دینا شامل ہے۔

یاد رہے کہ 2022ء میں سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق جاپان میں 1899ء کے بعد پہلی بار نئے پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد 8 لاکھ سے بھی نیچے چلی گئی جس نے حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین