کورونا وائرس ایک نئی شکل میں چین، بھارت اور امریکہ میں پھیل رہا ہے جسے بی ایف 7 کا نام دیا گیا ہے۔
بی ایف 7 اومیکرون کی نئی قسم ہے جو چین میں پھیل چکا ہے، صرف دسمبر میں چین کے 25 کروڑ افراد میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے۔
ماہرین کے مطابق چین میں تیزی سے پھیلنے والے وائرس کی وجہ بی ایف 7 ویرینٹ ہے۔
پاکستان کے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنزسنٹر (این سی او سی) کے سربراہ میجرجنرل پروفیسر عامر اکرام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں وائرس کی نئی قسم سے کوئی خطرہ نہیں۔
قومی ادارہ صحت کے مطابق منگل کو ملک بھر میں کورنا کے 2901 ٹیسٹ کیے گئے جس میں اومی کرون کے 12 مثبت کیسز سامنے آئے ہیں۔
پروفیسر عامر اکرام کے مطابق گزشتہ مہینوں میں کورونا کی کئی نئی اقسام سامنے آئی ہیں لیکن پاکستان ان سے محفوظ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مثبت مریضوں کی شرح 0.3 سے 0.5 فیصد تک رہی ہے جو انتہائی کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بی ایف 7 کی بین الاقوامی میڈیا میں بازگشت کی وجوہات سیاسی ہیں ورنہ یہ بہت زیادہ خطرناک نہیں ہے۔
این سی او سی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت سردیوں کے باعث ہونے والا عام فلو پھیلا ہوا ہے جس کے کیسز کورونا سے کہیں زیادہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی 90 فیصد آبادی کو یا ویکسین لگ چکی ہے یا کورونا کے خلاف مدافعت پیدا ہو چکی ہے، 38 فیصد آبادی کو بوسٹر خوراک بھی لگ چکی ہے جس کی وجہ سے قومی سطح پر کورونا کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین میں بی ایف 7 کے پھیلاؤ کی وجہ یہ تھی کہ وہاں چند کیسز سامنے آتے ہی لاک ڈاؤن لگا دیا جاتا تھا جس کی وجہ سے قومی سطح پر قوت مدافعت پیدا نہیں ہو سکی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کی نئی قسم کے باعث چند افراد کو بالائی نظام تنفس میں تکلیف ہو سکتی ہے لیکن اس کے اثرات شدید نہیں ہوتے۔