ستمبر کے دوران سمندر پار پاکستانیوں کی آر ڈی اے میں بھیجی گئی رقوم میں بڑی کمی واقع

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

ستمبر کے دوران سمندر پار پاکستانیوں کی روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) میں بھیجی گئی رقوم میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔

ریسرچ ہاؤسز کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ستمبر کے دوران آر ڈی اے میں 168 ملین ڈالرز بھیجے گئے جو 20 ماہ کی کمترین سطح ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوری 2021 کے بعد یہ ماہانہ بنیادوں پر جمع ہونے والی سب سے کم رقم جمع ہے۔

آر ڈی اے کا آغاز 25 ماہ قبل پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے کیا گیا تھا، اس اکاؤنٹ میں اب تک 5.1 ارب ڈالرز جمع کرائے گئے ہیں۔

سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں جمع ہونے والی رقوم نے وقتاً فوقتاً زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دیے رکھا اور انٹربنک میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مضبوط رکھنے میں مدد دی تھی۔

رپورٹ کے مطابق اگر آر ڈی اے میں رقوم جمع نہ کرائی جاتیں تو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالرز کے ساتھ صرف دو ہفتوں کی درآمدات کے قابل رہ جاتے۔

زیادہ تر رقوم نیا پاکستان سیونگ سرٹیفیکٹس میں جمع کرائی گئی ہیں جبکہ ایک قلیل مقدار پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گئی ہے۔

اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ فہد رؤف نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے ناسازگار حالات کے باعث سمندر پار پاکستانیوں نے آر ڈی اے کے ذریعے سرمایہ کاری کم کر دی ہے۔

سرمایہ کاری کے لیے حالات کی خرابی کی وجوہات میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خدشات، عالمی مارکیٹ میں پاکستان کے یورو اور سکوک بانڈز پر بڑھتی ہوئی ییلڈ اور تباہ کن سیلاب شامل ہیں۔

اس کے علاوہ عالمی مرکزی بنکوں کی طرف سے شرح سود میں مسلسل اضافے کی وجہ سے سرمایہ کاری کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔

فہد رؤف کا کہنا ہے کہ حکومت کو سمندر پار پاکستانیوں کے لیے نیا پاکستان سرٹیفیکیٹس میں نفع کی شرح پر نظرثانی کرنی چاہیئے۔

اس موضوع پر بات کرتے ہوئے وزارت خزانہ کے سابقہ مشیر ڈاکٹر نجیب خاقان نے بتایا کہ ترسیلات زر پاکستان کی معاشی شہ رگ ہیں، آر ڈی اے میں بھیجی گئیں رقوم میں ستمبر میں 79 ملین ڈالرز کی کمی واقع ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کی مارکیٹ میں بے ترتیب اتار چڑھاؤ اور نفع کی شرح بڑھانے میں تاخیر اس کی وجوہات میں شامل ہیں، حکام کو چاہیئے کہ وہ اپنی کوششیں دگنا کر دیں اور سفارت خانوں کو لاکھوں سمندر پار پاکستانیوں سے روابط کے لیے بھرپور زور لگانا چاہیئے۔

دوسری جانب روپے کی قدر میں دسویں روز بھی مسلسل بہتری جاری رہی، جمعرات کو روپے کی قدر میں مزید 2 روپے اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ڈالر کے مقابلے میں روپیہ ایک ماہ کی بلندترین سطح 221.94 روپے تک پہنچ گیا۔

گزشتہ 10 روز میں ڈالر کے مقابلے میں مجموعی طور پر 17.77 روپے بہتری آئی ہے جو 7.41 فیصد بنتا ہے۔

فہد رؤف کا کہنا ہے کہ اگرچہ روپے کی قدر میں مزید 5 سے 10 روپے بہتری آنے کا امکان ہے لیکن عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ پڑے گا سے روپے کی قدر میں اضافے کا رجحان برقرار رکھنا ممکن نہیں۔

ان کے مطابق اس کی دیگر وجوہات میں برآمدات سے آمدنی میں کمی دیکھی گئی ہے، اشیاء درآمد کرنے والی فرمز کام بند کر رہی ہیں جبکہ یورپ میں کسادبازاری کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں ترسیلات زر میں 11 فیصد کمی

اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں...

جنوری میں ترسیلات زر 32 ماہ کی کمترین سطح پر پہنچ گئیں

جنوری کے مہینے میں سمندر پار پاکستانیوں کی طرف...

عمران خان کو پی ڈی ایم نے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ نے اقتدار سے ہٹایا، مفتاح اسماعیل

سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ عمران...