پاکستان میں نئے آرمی چیف کی تقرری کے اعلان کے بعد امریکی میڈیا نے اس موضوع پر بہت دلچسپی کا اظہار کیا ہے، مختلف اخبارات اور ٹی وی چینلز پر اس حوالے سے تبصرے اور تجزیے ہو رہے ہیں۔
تمام تجزیوں میں عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیے کا ذکر کیا گیا ہے اور ملک کی معاشی صورتحال کے متعلق بات کی گئی ہے۔
مغربی میڈیا میں نئے آرمی چیف کی تقرری کی خبر دیتے ہوئے جنرل باجوہ کے حالیہ خطاب کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں انہوں نے عمران خان کے بیانیے کی تردید کی ہے اور فوج کو سیاست سے دور رکھنے کی بات کی ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق جنرل عاصم منیر کے سامنے دو بڑے چینلجز موجود ہیں جن میں ایک تباہ حال معیشت میں بہتری لانا ہے اور دوسرا چیلنج فوجی اسٹیبلشمنٹ پر عوام کا اعتماد بحال کرنا ہے۔
اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ اور امریکہ کو ٹھہرایا جس کی دونوں نے تردید کی مگر عوام نے بڑی حد تک ان کا بیانیہ تسلیم کیا جس کی وجہ سے ملک کے اندر فوج کی شہرت بری طرح متاثر ہوئی۔
اخبار کے مطابق ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے، افراط زر نے اشیائے ضروریہ کو لوگوں کی دسترس سے باہر کر دیا ہے اور سیلاب کے باعث ملک میں زرعی بیلٹ پانی میں ڈوب گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنرل عاصم منیر کو عوام میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا اعتماد بحال کرنا ہو گا۔
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی خبر میں عمران خان اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تناؤ کا ذکر کیا اور اقتدار سے بے دخلی کے بعد شروع ہونے والی سیاسی جدوجہد پر بات کی۔
بی بی سی نے بھی اپنی رپورٹ میں عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کے حمایتی ان کے اس بیانیہ پر یقین رکھتے ہیں کہ انہیں اقتدار سے ہٹانے میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ تھا۔
وائس آف امریکہ کے مطابق نئے آرمی چیف ان حالات میں چارج لیں گے جس وقت ادارے کی سیاست میں مداخلت کے متعلق شدت سے بحث جاری ہے۔
معروف خبر رساں ادارے رائٹرز نے لکھا ہے کہ جنرل منیر کی تقرری اس وقت ہو رہی ہے جب سابق وزیراعظم عمران خان اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان تنازع کی صورتحال موجود ہے۔
رائٹرز کے مطابق جنرل عاصم منیر موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔