اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کے 35 مزید اراکین کے استعفے منظور کر لیے ہیں جس کے بعد مستعفی اراکین کی تعداد 80 ہوگئی ہے جبکہ 43 اراکین ابھی تک اسپیکر کی منظوری کے منتظر ہیں۔
اسپیکر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق تمام مستعفی اراکین اسمبلی کے استعفوں کا اطلاق 11 اپریل 2022 سے ہوگا، اراکین کے استعفے منظور کیے جانے کے بعد مزید کارروائی کے لیے الیکشن کمیشن پاکستان کو ارسال کردیے گئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس بغیر کوئی وجہ بتائے ملتوی کر دیا تھا۔
جن اراکین کے استعفے آج منظور کیے گئے ہیں ان میں ڈاکٹر حیدر علی خان، سلیم رحمٰن، صاحبزادہ صبغت اللہ، محبوب شاہ، محمد بشیر خان، جنید اکبر، شیر اکبر خان، علی خان جدون، انجینئر عثمان خان تراکئی، مجاہد علی، ارباب عامر ایوب، شیر علی ارباب، شاہد احمد ، گل داد خان، ساجد خان، محمد اقبال خان، عامر محمود کیانی، سید فیض الحسن، چوہدری شوکت علی بھاب شامل ہیں۔
ان کے علاوہ مزید مستعفی اراکین میں عمر اسلم خان، امجد علی خان، خرم شہزاد ، فیض اللہ، ملک کرامت علی کھوکھر، سید فخر امام، ظہور حسین قریشی، ابراہیم خان، طاہر اقبال ،اورنگزیب خان کھچی، مخدوم خسرو بختیار، عبدالمجید خان، عندلیب عباس، عاصمہ قدیر ، ملیکہ علی بخاری اور منورہ بی بی بلوچ شامل ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطااللہ تارڑ نے اسپیکر کے اس اقدام کو ایک اور سرپرائز قرار دے دیا جبکہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے اسے ایک مذاق قرار دے دیا۔
فواد چوہدری، اسد قیصر، شاہ محمود قریشی اور اسد قریشی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر کے اس اقدام کو غیرقانونی کہتے ہوئے اسے جمہوریت کے نام پر مذاق قرار دیا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ حکومت صرف 36 فیصد پاکستان کی حکومت ہے جسے گھر بھیجنا پاکستان کے عوام کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے اسپیکر سے سوال پوچھا کہ وہ 18 لوگ کہاں ہیں جن کے ساتھ آپ رابطوں کا دعویٰ کرتے تھے۔‘
فواد چوہدری نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے تمام ارکان کے استعفے منظور کر کے ملک میں عام انتخابات کا اعلان کیا جائے۔