اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی جانب سے استعفے منظور کرنے میں تاخیر پر پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تحریک انصاف کے قانونی ماہرین نے اس حوالے سے درخواست کی تیاری شروع کر دی ہے۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جب ان کے اراکین نے فیصلہ کیا کہ وہ اسپیکر کے سامنے اپنے استعفوں کی منظوری کے لیے پیش ہوں گے تو انہوں نے اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دیا اور خود چھٹی پر چلے گئے۔
ان تاخیری حربوں کے باعث پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب صدر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 54 کی دفعہ ایک کے مطابق جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی نے بھی جمعرات کو اسپیکر کے سامنے پیش ہو کر اپنے استعفوں کی تصدیق کا فیصلہ کیا ہے۔
3 اپریل کو اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرتے ہوئے اسمبلی کا اجلاس ختم کر دیا تھا۔
تاہم سپریم کورٹ نے 7 اپریل کو ان کی رولنگ کے خلاف فیصلہ دیا تھا جس کے بعد 13 اپریل کو قاسم سوری نے پی ٹی آئی کے 123 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کر لیے تھے۔
بعد ازاں نئے اسپیکر اسمبلی پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو استعفوں کی تصدیق کے لیے پیش ہونے کا کہا تھا۔
بعد ازاں انہوں نے صرف 11 اراکین کے استعفے قبول کر لیے تھے جنہیں پی ٹی آئی نے یکم اگست کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا تاہم عدالت نے اس کا موقف مسترد کرتے ہوئے قاسم سوری کی جانب سے استعفے قبول کرنے کو غیرآئینی قرار دیا تھا۔