حکومت نے لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف اور لیفٹننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا چیئرمین مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اس حوالے سمری ایوان صدر کو بھیج دی گئی ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی ایک ٹویٹ میں تصدیق کی ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نے جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف اور جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم کی زیرصدارت منقعد ہوا جس میں تعیناتیوں کے متعلق مشاورت کی گئی۔
خواجہ آصف نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ایڈوائس صدر علوی کے پاس چلی گئی ہے.اب عمران خان کا امتحان ہے وہ دفاع وطن کے ادارے کو مضبوط بنانا چاہتا ہے یا متنازع۔ صدر علوی کی بھی آزمائش ہے کہ وہ سیاسی ایڈوائس پہ عمل کری گے یا آئینی و قانونی ایڈوائس پہ بحیثیت افواج کے سپریم کمانڈرادارے کو سیاسی تنازعات سے محفوظ رکھنا ان کا فرض ہے۔‘
جنرل عاصم منیر کون ہیں؟
جنرل عاصم منیر کا تعلق راولپنڈی کے علاقے ڈھیری حسن آباد سے ہے۔ وہ آفیسر ٹریننگ سکول (او ٹی ایس) کے ذریعے فوج کا حصہ بنے۔
اردو نیوز کے مطابق ان کے والد سید سرور منیر لال کڑتی کے سکول میں پرنسپل تھے، جنرل عاصم منیر نے ایک مدرسے سے قرآن حفظ کیا، ان کے خاندان کو اہل محلہ حفاظ کا خاندان کہتے تھے۔
جنرل عاصم منیر کو فرنٹیر فورس ریجمنٹ کی 23 ویں بٹالین میں کمیشن ملا تھا۔ وہ اپنی ترقی اور موجودہ تعیناتی سے قبل ایک تھری سٹار جنرل کے طور پر کوارٹرماسٹر جنرل کے طور پر جی ایچ کیو میں تعینات تھے۔
انہیں ستمبر 2018 میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی تاہم انہوں نے 27 نومبر 2018 کو پاکستان کی انٹیلی جینس ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر چارج سنبھالا تھا۔
ان کا آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر دور تاریخ میں مختصر ترین سمجھا جاتا اور صرف نو ماہ بعد ہی انہیں اچانک 2019 میں کور کمانڈر گوجرانوالہ تعینات کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل وہ ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس اور فورس کمانڈر نادرن ایریاز کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ بطور لیفٹیننٹ کرنل کے طور پر سعودی عرب میں بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔