سیاسی ہیجان، بیانیے کی جنگ اور میڈیا کا کردار

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

پاکستان میں جاری سیاسی محاذ آرائی نے میڈیا کو بھی متاثر کیا ہے، بیانیے کی جنگ میں سچ اور جھوٹ کی اس طرح آمیزش ہو چکی ہے کہ صحافت حقائق بتانے سے زیادہ انہیں چھپانے کا الزام سہہ رہی ہے۔

اس رویے کا مظاہرہ حال ہی میں ہوا ہے جب غیرملکی صحافیوں کو بھی پاکستانی میڈیا سے شکوہ کرنا پڑا کہ وہ خبروں کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے۔

اس کی تازہ ترین مثال عمران خان کا فائنانشل ٹائمز کو دیا گیا انٹرویو ہے جس کی مختلف اخبارات اور چینلز اپنی مرضی کی تشریحات کر رہے ہیں اور من مانی سرخیاں لگا رہے ہیں۔

عمران خان نے امریکی سازش کے بیانیے کے متعلق انٹرویو میں کہا کہ یہ معاملہ ختم ہو چکا ہے اور میں آگے بڑھ گیا ہوں، ہمارا مقصد نئے انتخابات کا حصول ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکہ کے ساتھ آقا اور غلام جیسا تعلق رہا ہے لیکن ہم دونوں ممالک کے درمیان باوقار تعلقات چاہتے ہیں۔

اس بیان کو میڈیا میں یوں پیش کیا گیا جیسے عمران خان امریکی سازش کے بیانیے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں اور انہوں نے امریکہ کو بے قصور قرار دے دیا ہے، وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے بھی اس پر تنقیدی ٹویٹس داغ دیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اپنے اس بیانیے پر جواب دینا ہوگا جس کی بنیاد پر انہوں نے ملک بھر میں انتشار پھیلا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے عمران خان کی بات پر اعتبار کیا ہے ان سب پر یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔

پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ عمران خان کے انٹرویو کی ریکارڈنگ موجود ہے اور اس میں انہوں نے ڈونلڈ لو کے خط کا ذکر کیا ہے۔

شیریں مزاری کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اب اس معاملے سے آگے بڑھ گئے ہیں اور ہر ملک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔

اس سے قبل وال سٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والے ایک کالم کو جس طرح پاکستانی میڈیا میں غلط طریقے سے رپورٹ کیا گیا، اس پر کالم نگار سدآنند دھوم کو بھی ٹویٹر پر آ کر وضاحت کرنا پڑی۔

انہوں نے ٹویٹر پر اپنے تھریڈ میں لکھا کہ پاکستانی میڈیا نے میرے کالم کو عمران خان پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا ہے۔

انہوں نے مختلف ٹی وی چینلز کی ٹویٹس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ باتیں نہیں لکھیں جو ان میں رپورٹ ہو رہی ہیں۔

یاد رہے کہ سدآنند دھوم نے اپنے آرٹیکل میں عمران خان اور فوج، دونوں پر تنقید کی تھی لیکن میڈیا نے صرف عمران خان والے حصے کو بنیاد بنا کر خبریں چلائی ہیں۔

سدآنند ایک بھارتی شہری ہیں جو اس وقت امریکہ میں مقیم ہیں، وہ بھارت اور جنوبی ایشیاء کے متعلق وال سٹریٹ جرنل میں ہفتے میں دو کالم تحریر کرتے ہیں۔

اسی طرح ڈی ڈبلیو کے لیے عمران خان کا انٹرویو کرنے والی خاتون صحافی ملیسا چن کے متعلق پاکستانی میڈیا میں خبریں چلوائی گئیں کہ انہیں قتل اور زیادتی کی دھمکیاں مل رہی ہیں جس کے باعث انہوں نے اپنا کمنٹس سیکشن بند کرنا پڑا ہے۔

آخرکار انہیں ٹویٹر پر آ کر وضاحت کرنا پڑی کہ انہوں نے عمران خان کے انٹرویو کے بعد کمنٹس سیکشن بند نہیں کیا۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور

لاہور ہائی کورٹ نے جمعے کو پاکستان تحریک انصاف...

اچھا خاصا جی تو رہا ہوں

یہ لاہور ہے۔ اس میں آج کل زمان پارک...

دو مقدمات میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری

پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کے دو...

بلوچستان ہائیکورٹ: عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل

بلوچستان ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران...