عمران خان کو پی ڈی ایم نے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ نے اقتدار سے ہٹایا، مفتاح اسماعیل

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ عمران خان کو پی ڈی ایم نے نہیں بلکہ فوج نے اقتدارسے ہٹایا۔

نیریٹوز میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے پیچھے یہ خوف تھا کہ وہ جنرل فیض کو پاک فوج کا سربراہ بنا دیں گے اور وہ 2023 کے انتخابات میں اپوزیشن کے ساتھ وہی کریں گے جو انہوں نے 2018 میں کیا تھا، اس لیے معاشی مشکلات کا ادراک ہونے کے باوجود ہم نے حکومت میں بیٹھنا قبول کر لیا۔

اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان دوریوں کی وجوہات کے متعلق سوال پر مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اس کی بہت سی وجوہات تھیں جن میں عثمان بزدار اور محمود خان کو وزیراعلیٰ بنانا، عمران خان کا دیر سے آفس آنا اور جلدی چلے جانا، جنرل فیض کا حدود سے تجاوز کرنا اور کراچی کے ہوٹل میں مریم نواز کے کمرے میں گھس جانا شامل تھا۔

انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنرل فیض کو آئی ایس آئی چیف کے منصب سے ہٹا دیا مگر عمران خان نے اس تبدیلی کے راستے میں رکاوٹ ڈالی جس پر عمران خان کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا، عمران خان کو پی ڈی ایم نے نہیں بلکہ ادارے نے اقتدار سے ہٹایا۔

مفتاح اسماعیل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب گزشتہ برس فروری میں عمران خان پر سیاسی دباؤ آیا تو انہوں نے آئی ایم ایف معاہدے سے ہٹنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے دیوالیہ ہونے کا خطرہ بڑھ گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہر برس کم از کم 20 ارب ڈالر کا قرض ادا کرنا ہوتا ہے جبکہ گزشتہ برس 17.5 ارب ڈالر کا جاری کھاتوں کا خسارہ تھا، یہ سب ادائیگیاں ہم نہیں کر سکتے اس لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا ناگزیر ہے۔

سابق وزیرخزانہ کے مطابق اگر ہم نے اپریل سے جون کے درمیان مشکل فیصلے نہ کیے ہوتے تو پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہوتا، کئی اہم فیصلوں میں اس لیے دیر ہوئی کہ اسحاق ڈار اپنے ذاتی عزائم کی وجہ سے رکاوٹ پیدا کر دیتے تھے۔

ان سے سوال کیا گیا کہ پی ٹی آئی والوں کا کہنا ہے کہ اگر وہ حکومت میں رہتے معاشی حالات اس قدر خراب نہ ہوتے تو جواب میں انہوں نے کہا کہ  پی ٹی آئی نے پیٹرول کی قیمتوں میں اس وقت کمی کی جب عالمی مارکیٹ میں پیٹرول 90 ڈالر سے 120 ڈالر فی بیرل ہو چکا تھا، وہ ایسا نہ کرتے تو حالات اسقدر خراب نہ ہوتے۔

اسحاق ڈار پر تنقید

اسحاق ڈار کے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ برآمدات اور ڈالر کی قدر کو مصنوعی طور پر کم رکھنے کی ایک تاریخ رکھتے ہیں اور انہوں نے ایسے بیانات دیے جنہیں آئی ایم ایف نے مثبت انداز میں نہیں لیا۔

انہوں نے اپنی تنقید جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمت بڑھانے کو موخر کرنے کی ہماری درخواست تسلیم کر لی تھی لیکن اسحاق ڈار نے خسارے کو پورا کرنے کی کوئی اور صورت نکالے بغیر قیمتوں میں اضافے کو ختم کر دیا۔

مفتاح اسماعیل کے مطابق اسحاق ڈار نے تو پورے ایک سال کے لیے صنعتوں کو 20 روپے یونٹ بجلی فروخت کر دی اور اس کے لیے متبادل فنڈز کا انتظام بھی نہیں کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ستمبر کے آخر تک آئی ایم ایف پروگرام شروع نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے دیوالیہ ہونے کے خطرات بڑھ گئے اور اس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں اور کاروباری طبقے نے روپوں کو ڈالرز میں تبدیل کرنا شروع کر دیا اور ڈالر کی قدر بڑھنا شروع ہو گئی۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے ہونے میں اسحاق ڈار کی انا اور معیشت کے متعلق ان کی سمجھ بوجھ میں کمی ہے، یہ معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے ہماری ترسیلات زر میں 10 فیصد کمی آ چکی ہے اور برآمدات بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں، اگر ہماری پالیسیاں درست ہوتیں تو زرمبادلہ کے ذخائر باآسانی 8 سے 9 ارب ڈالر تک ہوتے۔

انہوں نے اسحاق ڈار کے ڈالر کی قدر کم رکھنے کی سوچ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں جب اسحاق ڈار وزیرخزانہ تھے تو انہوں نے ڈالر کو 105 روپے پر باندھے رکھا جس سے جی ڈی پی سے برآمدات کی شرح 13 فیصد سے 8.5 فیصد کو پہنچ گئی۔

معاشی صورتحال بہتر بنانے کے حوالے سے سابق وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں فوری طور پر کڑوی گولی نگلتے ہوئے آئی ایم ایف پروگرام کو جاری کرنا چاہیئے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں ہر برس 20 ارب ڈالر کے قرضے واپس کرنے ہیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ ہماری برآمدات ہماری درآمدات سے زیاد ہوں تاکہ ہم زیادہ ڈالر کما کر قرض واپس کر سکیں۔

ری امیجنگ پاکستان کے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا نئی سیاسی جماعت بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، یہ ایک سیاسی پریشر گروپ کے طور پر کام جاری رکھے گا، شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیں گے اور میں کسی انتخاب میں شریک نہیں ہوں گا۔

انہوں نے سوال پوچھا کہ کیا وجہ ہے پاکستان کا وزیرخزانہ احسن اقبال، خرم دستگیر خان یا خواجہ آصف نہیں بن سکتے، صرف اسحاق ڈار کو ہی کیوں یہ وزارت دی جاتی ہے؟

موروثی سیاست کے متعلق ایک سوال پر مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ تقریباً تمام سیاسی جماعتوں میں سیاسی وراثت چلتی ہے، اگرچہ عمران خان کا خاندان سیاست میں نہیں ہے لیکن پی ٹی آئی خان صاحب کی جاگیر ہے اور اس کے بادشاہ ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ  عمران خان اپنی جماعت کے تنہا سربراہ ہیں، کیا وجہ ہے کہ کوئی اور پی ٹی آئی کا سربراہ نہیں بن سکتا؟

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور

لاہور ہائی کورٹ نے جمعے کو پاکستان تحریک انصاف...

اچھا خاصا جی تو رہا ہوں

یہ لاہور ہے۔ اس میں آج کل زمان پارک...

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا مریم نواز کی تنقید کا سخت جواب

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے مریم نواز کی...

دو مقدمات میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری

پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کے دو...