عالمی خطرات سے متعلق رپورٹ، پاکستان کے لیے اگلے دو سال مشکل ترین قرار

پوسٹ شیئر کریں

رکنیت

مقبول

ورلڈ اکنامک فورم کی عالمی خطرات سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگلے 24 ماہ کے دوران پاکستان کے ریاستی ڈھانچے کے انہدام کا خطرہ موجود ہے۔

عالمی خطرات سے متعلق رپورٹ گزشتہ 17 برسوں سے دنیا بھر کو لاحق خطرات کے متعلق جائزہ پیش کرتی آ رہی ہے، اس میں مختلف ممالک کو درپیش خطرات کی نشاندہی بھی کی جاتی ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کے اعلامیے کے مطابق یہ رپورٹ آج جاری کر دی گئی ہے جس میں پاکستان کے متعلق بھی جائزہ لیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اگلے دو برسوں کے دوران ڈیجیٹل شعبے میں کمزوری اور سائبرسیکیورٹی، مسلسل افراط زر، قرض کا بحران، ریاستی عمارت کے انہدام کا امکان، بین الریاستی تنازعات اور دہشت گردی جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کو موسمی خطرات کی شدت اور رسد میں مسائل کے باعث مصارف زندگی کی قیمت کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو لاکھوں لوگوں کے لیے بھوک اور مشکلات پر منتج ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے توانائی کا بحران انسانی بحران میں بدل سکتا ہے۔

عالمی خطرات کے متعلق رپورٹ نے پاکستان کو 10 بڑے خطرات کی نشاندہی کی ہے جن میں ڈیجیٹل شعبے میں طاقت کا ارتکاز اور اجارہ داری، سائبرسیکیورٹی میں ناکامی، مسلسل افراط زر، قرض کا بحران، ناکام ریاست، ڈیجیٹل خدمات کا وسیع پیمانے پر پھیلاؤ نہ ہونا، بین الریاستی تنازعات، حیاتی تنوع کا نقصان اور ایکوسسٹم کا ختم ہونا، دہشت گردی اور روزگار کا بحران شامل ہیں۔

مشال پاکستان کے چیف ایگزیکٹو افسر عامر جہانگیر کا کہنا ہے کہ عالمی خطرات کی رپورٹ کے مطابق بنیادی اشیائے ضروریہ سے جڑے مسائل پاکستان میں سماجی اور سیاسی عدم استحکام کو جنم دے سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں احساس عدم تحفظ کے اثرات محسوس کیے جاتے رہیں گے، اس پر خوراک اور قرض کے بحران مستزاد ہوں گے جن کی وجہ سے عدم استحکام کو بڑھاوا مل سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں ٹیکنوکریسی کی بنیاد پر فیصلہ سازی پر مبنی قیادت کے سامنے آنے کا امکان ہے۔

عالمی خطرات کے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے لیے مصارف زندگی کی بڑھتی قیمت قلیل المدت خطرات میں سرفہرست ہے جبکہ طویل المدت مسائل ماحولیات سے جڑے ہوئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان پہلے ہی 27 فیصد افراط زر میں جکڑا ہوا ہے، تباہ کن سیلاب کی وجہ سے اس کا 8 لاکھ ہیکٹر قابل کاشت علاقہ ختم ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں ملک بھر میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اس کے علاوہ پانی کی کمیابی بھی پاکستان بھر میں مسئلہ بن چکی ہے جس سے خواتین پر بوجھ بڑھا ہے جن پر پانی لانے کی ذمہ داری عائد کی جاتی ہے، اس کے نتیجے میں ان کی صحت اور تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ پانی کے انفراسٹرکچر کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا جاری رہ سکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی وبا اور یورپ میں جنگ کے باعث توانائی، افراط زر، خوراک اور سیکیورٹی کے بحران سامنے آئے ہیں، ان سے جڑے دیگر خطرات، جن میں کساد بازاری، قرضوں کا بڑھتا دباؤ، بڑھتے مصارف، ڈس انفارمیشن کے باعث سماج میں تقسیم شامل ہیں، اگلے دور برسوں میں جاری رہ سکتے ہیں۔

ورلڈ اکنامک فورم کی مینیجنگ ڈائرکٹر سعدیہ زاہدی کا کہنا ہے کہ پاکستان کو لاحق قلیل المدت خطرات میں توانائی، خوراک، قرض اور قدرتی آفات شامل ہیں جس کے باعث کمزور طبقات مشکلات کا شکار ہیں، اس طبقے کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں ماحولیات سے متعلق خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ان کے باعث اگلے 10 برسوں میں عالمی درجہ حرات میں اضافہ ہوتا جائے گا۔

عالمی خطرات کی رپورٹ میں ملکی قیادت کو اجتماعی فیصلے کرنے کا کہا گیا ہے، اس کے علاوہ عالمی سطح پر تمام ممالک کو مشترکہ کاوشیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے جس میں پبلک پرائیویٹ تعاون کو شامل کرنا بھی ضروری ہے۔

- Advertisement -
مجاہد خٹک
مجاہد خٹکhttp://narratives.com.pk
مجاہد خٹک سینئر صحافی اور کالم نگار ہیں۔ وہ ڈیجیٹل میڈیا میں طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

دیکھیں مزید
متعلقہ مضامین

معاشی بحران سے نجات کا رستہ، 25 ماہرین کا حکومت کو اہم خط

ملکی تاریخ کے بدترین معاشی بحران نے ماہرین کو...

اگست2022: کے پی میں دہشت گردی میں کمی، بلوچستان میں اضافہ

اسلام آباد میں قائم ایک آزاد تھنک ٹینک، پاکستان...