الیکشن کمیشن نے حکومت سندھ کا اعلان مسترد کرتے ہوئے کراچی، حیدرآباد اور دادو میں 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں سندھ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے علاوہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر بھی بات کی گئی۔
اجلاس میں سندھ حکومت کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کردہ شیڈول کے مطابق انتخابات کا فیصلہ کیا گیا۔
الیکشن کمیشن کے اجلاس میں انتخابات کے التوا کے حوالے سے حکومت سندھ کے نوٹی فکیشن اور درخواستوں کا جائزہ لینے کے بعد انہیں مسترد کر دیا گیا۔
اس سے قبل صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ آئی جی سندھ نے دہشت گردی کے خطرات سے آگاہ کیا ہے جبکہ ضلع دادو میں سیلابی پانی موجود ہے جس کے باعث الیکشن ملتوی کرنے کی درخواست کر دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ان کی اتحادی جماعت ہے جس کے حلقہ بندیوں پر اعتراضات کو پس پشت نہیں ڈالا جا سکتا۔
شرجیل میمن کے مطابق بلدیاتی انتخابات کے دوران دہشت گردی کے واقعات اور حملوں کا خطرہ موجود ہے جس کی وجہ سے التوا کی درخواست کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت 15 تاریخ کو ضلع ٹنڈو الہ یار، بدین، سجاول، ٹھٹھہ، ٹنڈو محمد خان اور مٹیاری میں انتخابات کرانے کے لیے تیار ہے لیکن کراچی، دادو اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات ابھی نہیں ہو سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس انتخابی عمل کے تحفظ کے لیے درکار نفری بھی کم ہے، جی ایچ کیو کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے لیے فوج اور رینجرز کی فراہمی سے معذرت کر لی گئی ہے۔
حکومت سندھ نے کراچی اور حیدرآباد میں حلقہ بندیاں ختم کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا احتجاج کا اعلان بھی ملتوی
دوسری جانب جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکومت کی جانب سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے اعلان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے رات کی تاریکی میں عوام پر شب خون مارا ہے جس کے خلاف شدید احتجاج کیا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ وہ صبح 10 بجے احتجاج کا اعلان کریں گے اس لیے کارکنان تیار رہیں۔
تاہم الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد انہوں نے احتجاج کا اعلان واپس لے لیا۔