پاکستان تحریک انصاف نے آج سے شروع ہونے والے لانگ مارچ کو مرحوم ارشد شریف کے نام کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
لاہور میں لبرٹی چوک سے لانگ مارچ کے شرکاء شاہدرہ انٹرچینج کی طرف روانہ ہو چکے ہیں، عمران خان اور دیگر پی ٹی آئی رہنما کنٹینر پر سوار مارچ کی قیادت کر رہے ہیں۔
عمران خان نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مارچ سیاست یا ذاتی مفادات کے لیے نہیں ہے، اس کا مقصد قوم کو آزاد کرانا ہے تاکہ اس ملک کے فیصلے ملک سے باہر نہ ہوں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے شہید ارشد شریف یونیورسٹی بنانے کا اعلان بھی کیا۔
لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری اور اسد عمر نے کہا ہے کہ عمران خان ہی واحد رہنما ہیں جو پاکستان میں حقیقی تبدیلی لا سکتے ہیں۔
فواد چوہدری نے عوام سے اپیل کی ہے کہ جو لوگ پی ٹی آئی سے تعلق نہیں بھی رکھتے وہ بھی لانگ مارچ میں بھرپور شرکت کریں، قوم کو بند کمروں میں کیے گئے فیصلوں کو مسترد کر دینا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل لانگ مارچ کی کامیابی سے مشروط ہے، اگر یہ تحریک ناکام ہو گئی تو قوم بھی ناکام ہو جائے گی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر لانگ مارچ کے شرکاء نے قانون ہاتھ میں لیا تو ان کے خلاف سخت ایکش لیا جائے گا۔
پی ٹی آئی نے لانگ مارچ کے شیڈول کا بھی اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق جمعہ کو لبرٹی چوک سے یہ مارچ شروع ہو گا اور 3 نومبر کو روات پہنچے گا جہاں قیادت اگلے لائحہ عمل کا فیصلہ کرے گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچے گا، پی ٹی آئی کی جانب سے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے دفتر میں جلسے اور دھرنے کے حوالے سے ایک درخواست بھی جمع کرا دی گئی ہے۔
لانگ مارچ کا پہلا پڑاؤ شاہدرہ انٹرچینج پر ہو گا جہاں عمران خان شرکاء سے خطاب کریں گے، اگلا پڑاؤ گوجرانوالہ میں ہو گا جبکہ اتوار کو مارچ گجرات پہنچے گا جہاں وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی اور ان کے فرزند مونس الہی شرکاء کو خوش آمدید کہیں گے۔
بعد ازاں لانگ مارچ کے شرکاء سرائے عالمگیر میں رکیں گے جو گجرات اور جہلم کے درمیان ہے اور پیر کو جہلم کی جانب روانہ ہوں گے جہاں فواد چوہدری اس کا استقبال کریں گے۔
منگل کو یہ مارچ گجر خان سے ہوتا ہوا روات پہنچے گا جہاں رات کو عمران خان شرکاء سے خطاب کریں گے اور پارٹی رہنماء اسلام آباد میں داخل ہونے کا فیصلہ کریں گے۔
عمران خان نے گزشتہ شب ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ لانگ مارچ صرف دن کو سفر کرے گا جبکہ رات کو شرکاء آرام کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے شرکاء ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے اور احتجاج مکمل طور پر پرامن ہو گا۔
عمران خان نے کہا کہ ہم ہمیشہ پرامن اور قانون کے اندر رہ کر احتجاج کرتے ہیں، اگر 26 مئی کو میں آگے نکل جاتا تو انتشار ہوتا، ہم نہیں چاہتے تھے کہ احتجاج پرامن سے انتشار کی طرف چلا جائے۔‘
پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی اور جنوبی پنجاب سے آنے والے قافلے براہ راست روات پہنچ کر لانگ مارچ کا حصہ بنیں گے جہاں سے فیض آباد کی طرف سفر شروع ہو گا۔
گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے آنے والے شرکاء بھی راست میں لانگ مارچ میں شریک ہوتے جائیں گے۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس کو احکامات جاری کیے گئے ہیں کہ وہ مسلح ہونے کی بجائے لاٹھیوں سے لیس ہوں گے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنس گیس کے شیلوں کو سیدھا فائر نہیں کریں گے۔
اسلام آباد میں امن و امان کی صورت حال برقرار رکھنے اور دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کے پیشِ نظر دفعہ 144 نافذ ہے اور پولیس نے ناکے بھی لگا رکھے ہیں۔