امریکہ نے پاکستان اور دیگر ممالک کو دیے گئے چینی قرضے کے متعلق تشویش کا اظہار کردیا۔
امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے کونسلر ڈیرک شولٹ نے اسلام آباد کے سفارتخانے میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ہم صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کو دیے گئے چینی قرضے کے متعلق تشویش رکھتے ہیں۔
گزشتہ برس ستمبر میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے بیرونی قرضوں میں سے 30 فیصد حصہ چینی حکومت اور تجارتی بینکوں کا ہے جس میں سے زیادہ تر چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے لیے دیا گیا ہے۔
ڈیرک شولٹ کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ قریبی تعلقات کے خطرات کے متعلق امریکہ پاکستان سے بات کر رہا ہے لیکن ہم پاکستان کو امریکہ اور چین کے درمیان کسی ایک کے انتخاب کی بات نہیں کر رہا۔
یاد رہے کہ افغان جنگ کی وجہ سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات سردمہری کا شکار ہو گئے تھے تاہم حالیہ مہینوں میں اعلیٰ سطح کے دوروں کے بعد برف پگھلنا شروع ہو گئی ہے۔
ملکی قرضے کے متعلق جمعہ کو ہونے والے گول میز اجلاس میں امریکی اور چینی عہدیدار بھی شریک ہوں گے۔
جی سیون اور دیگر قرض دینے والے ادارے قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ممالک کو ریلیف دینے کے لیے وسیع تر کوششوں پر زور دیتے آئے ہی تاکہ یہ ممالک سماجی خدمات کے بجٹ کو کم نہ کریں کیونکہ اس کے نتیجے میں معاشرے میں بداطمینانی پیدا ہوتی ہے۔
یو ایس ٹریژری سیکرٹری جینٹ ییلن اور جی سیون کے عہدیداران چین کو قرض میں ریلیف دینے کی کوششوں میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہیں۔
شولے کا کہنا تھا کہ موجودہ معاشی بحران سے نکلنے کے لیے امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔