انٹربینک میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 7.8 فیصد تک کم ہو گئی ہے جس کے بعد ڈالر 250 روپے 33 پیسے میں فروخت ہو رہا ہے۔
کاروبار کے آغاز میں ڈالر 231 روپے میں فروخت ہو رہا تھا جبکہ 12:55 پر روپے کی قدر میں 19 روپے 44 پیسے کی کمی واقع ہو چکی تھی۔
تاریخی طور پر ایک ہی دن میں انٹربینک میں روپے کی قدر میں اتنی بڑی کمی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
انٹربینک میں روپے کی قدر میں کمی کے بعد اس کا اوپن مارکیٹ سے فرق بھی کم ہو گیا ہے جہاں ڈالر 252.5 روپے سے 255 روپے کے درمیان فروخت ہو رہا ہے۔
کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں یہ کمی نوشتہ دیوار تھی کیونکہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط مان لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بیل آؤٹ پروگرام کو دوبارہ جاری کیا جا سکے۔
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ فہد روؤف کا کہنا ہے کہ بظاہر روپے کو مارکیٹ فورسز پر چھوڑ دیا گیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے رکے ہوئے پروگرام کی بحالی کی طرف جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت ضروری اقدام تھا کیونکہ روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر روکنے کی وجہ سے گرے مارکیٹ وجود میں آ گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ برآمدکنندگان اپنی رقوم ملک میں واپس نہیں لا رہے تھے اور سمندرپار پاکستانی اپنی رقوم بینکوں کے ذریعے بھیجنے سے کترا رہے تھے کیونکہ بلیک مارکیٹ میں انہیں ڈالر کے مقابلے میں زیادہ روپے مل رہے تھے۔
ایک اور ماہر کا نام نہ بتانے کی شرط پر کہنا تھا کہ اس اقدام کے باعث ملک میں ڈالر کی فراہمی میں بہتری آئے گی، اگلے 10 سے 15 دن میں ہم آئی ایم ایف کے پروگرام کے متعلق بڑی خبر سن سکتے ہیں۔
بدھ کے روز روپے کی قدر میں مسلسل 26ویں روز کمی آئی تھی جس کے بعد ایک ڈالر انٹربینک میں 230 روپے 89 پیسے میں فروخت ہو رہا تھا۔
گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں بھی روپے میں بڑی گراوٹ دیکھنے میں آئی تھی جب ڈالر کے مقابلے میں اس کی قدر 250 تک پہنچ گئی تھی۔
بین الاقوامی سطح پر ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے اور وہ بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں 8 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی کی وجہ کساد بازاری کے خدشات اور مرکزی بینک کا اگلے ہفتے ہونے والا اجلاس ہے۔