عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور حکومت کے درمیان مذاکرات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں، حکومت ان کی کامیابی کے لیے پرامید ہے لیکن ابھی کئی سخت مراحل باقی ہیں۔
آئی ایم ایف کو شک ہے کہ پاکستان کو 5 ارب ڈالر کا قرض نہیں مل سکے گا جس کی اسے توقع ہے جبکہ حکومت کو آئی ایم ایف کی جانب سے میمورنڈم فار اکنامک اینڈ فائنانشل پالیسیز (ایم ای ایف پی) موصول ہونے کا انتظار ہے جس میں نظرثانی شدہ مالی، مالیاتی اور بیرونی شعبہ ہائے جات کے اہداف کا تعین اور اگلے برس کے متعلق تخمینہ شامل ہو گا۔
مذاکرات مکمل ہونے میں صرف دو روز باقی رہ گئے ہیں اور ان دو روز میں فیصلہ ہو جائے گا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی اگلی قسط مل سکتی ہے یا ابھی اس میں رکاوٹیں باقی ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مالی خسارے کے حتمی اعدادوشمار سے پہلے صوبوں کی جانب سے کیش سرپلس کے متعلق مکمل معلومات کی منتظر ہے۔
رواں مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے صوبوں کے کیش سرپلس میں 750 ارب روپے کی رقم رکھی تھی تاہم پہلی ششماہی کے دوران چاروں صوبوں نے صرف 177 ارب روپے کا سرپلس دکھایا ہے جو کہ گزشتہ برس کی پہلی ششماہی میں سامنے آنے والے سرپلس سے 304 ارب روپے کم ہے۔
آئی ایم ایف نے ابھی تک ایم ای ایف پی حکومت کے ساتھ شئیر نہیں کیا، اس میں مزید تاخیر مذاکرات کی کامیابی کو مشکوک بنا دے گی کیونکہ مذاکرات کے مکمل ہونے میں صرف 48 گھنٹے باقی رہ گئے ہیں۔
وزارت خزانہ کو امید ہے کہ آئی ایم ایف آج یہ دستاویز حکومت کے ساتھ شئیر کر دے گی تاہم یہ دستاویز ملنے کے 24 گھنٹے کے اندر حکومت کو بہت کام کرنا ہو گا تاکہ ان اعدادوشمار کے متعلق اتفاق رائے قائم ہو سکے۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات میں کامیابی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ توانائی کا شعبہ ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ چین کے علاوہ دیگر ذرائع سے متوقع 3.6 ارب ڈالر قرضے حکومت کو نہیں مل سکیں گے، حکومت نے آئی ایم ایف کو بتایا ہے کہ ایک خلیجی اور ایک یورپی ملک نے قرض دینے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے تاہم یہ معاملہ ابھی ابتدائی سطح پر ہے اور اس کے لیے آئی ایم ایف کی چھتری کی شرط رکھی گئی ہے۔