پاکستان کی ٹیکسٹائل کی صنعت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، ایک کے بعد دوسری ٹیکسٹائل مل بند ہو رہی ہے۔
سوت فروخت کرنے والی ٹیکسٹائل مل کریسنٹ فائبرز لمیٹیڈ نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو مطلع کیا ہے کہ کمپنی نے عارضی طور پر پیداوار میں 50 فیصد کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسٹاک ایکسچینج کو بھیجے گئے نوٹس میں کمپنی نے کہا ہے کہ عالمی معیشت کساد بازاری کا شکار ہے جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل سمیت کئی دیگر شعبوں کی طلب میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہوئی ہے، اس وجہ سے کمپنی نے اپنی پیداوار میں نصف کر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عارضی معاملہ ہے، ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور جونہی طلب بہتر ہوئی، جس کا 2023 کی دوسری سہ ماہی میں امکان ہے، ہم کام پیداوار بڑھانے کے لیے تیار رہیں گے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان بڑھتے قرض، گرتے زرمبادلہ کے ذخائر اور توانائی کی کمی جیسے مسائل کا شکار ہے اور ان وجوہات کی بنا پر کمپنیاں یا تو کاروبار بند کر رہی ہیں یا اپنی پیداوار میں کمی لا رہی ہیں۔
اسماعیل اقبال سیکیورٹیز لمیٹڈ نے پیر کو جاری اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مالی سال 2013 میں پاکستان کی شرح نمو منفی ایک فیصد رہے گی۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں پاکستان میں صنعتی ترقی کی شرح منفی 4 فیصد رہے گی۔
گزشتہ ہفتے سوراج کاٹن ملز لمیٹڈ نے بھی اپنی پیداوار 40 فیصد تک کم کرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ نشاط چونیاں لمیٹڈ نے بھی جنوری سے جزوی طور پر کام کم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اپنے نوٹس میں کمپنی نے بتایا تھا کہ ان کے اسپننگ ڈویژن میں 2 لاکھ 19 ہزار 528 اسپنڈلز اور 2 ہزار 880 روٹرز ہیں، تاہم کمپنی نے مارکیٹ کی صورت حال کے پیش نظر عاضی طور پر ایک مہینے بعد 51 ہزار 360 اسپنڈلز بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ اکتوبر میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ لحاظ سے 7.75 فیصد کمی ہوئی تھی، آٹوموبائلز میں 30.56 فیصد، ٹیکسٹائل میں 24.62 فیصد، مشینری اور آلات میں 38.01 فیصد، لکڑی کی مصنوعات میں 81.75 فیصد، کمپیوٹر، الیکٹرانکس اور آپٹیکل مصنوعات میں 25.66 فیصد جبکہ دواسازی میں سالانہ لحاظ سے 18.56 فیصد کمی واقع ہوئی۔