اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر مزید کمی کے بعد صرف ساڑھے 4 ارب ڈالرز رہ گئے ہیں جو بمشکل 25 دنوں کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔
حکومت نے دو غیرملکی بینکوں کا ایک ارب ڈالرز کا قرض واپس کیا ہے جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقعی ہوئی ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق دبئی کے دو بینکوں کو بالترتیب 600 ملین اور 410 ملین ڈالرز کی ادائیگی کی گئی ہے۔
پاکستانی معیشت اس وقت اپنی تاریخ کے مشکل ترین وقت سے گزر رہی ہے، کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہو رہی ہے جبکہ لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) نہ کھلنے کی وجہ سے اشیائے ضروریہ اور صنعتوں کو درکار خام مال کی درآمدات بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔
ملک بھر میں کئی اہم صنعتیں خام مال اور ضروری پرزوں کی درآمد نہ ہونے کی وجہ سے عارضی طور پر بند ہو چکی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو جنیوا میں ہونے سیلاب متاثرین کے لیے ہونے والی کانفرنس سے ڈیڑھ سے دو ارب ڈالرز کی امداد ملنے کی توقع ہے۔
اس کے علاوہ سعودی عرب اور چین سے قرض لینے کے لیے بھی بات چیت جاری ہے۔
تاہم ماہرین معاشیات کے مطابق پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے فوری طور پر آئی ایم ایف کی چھتری درکار ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے کرنے میں تاخیر کر کے ملکی معیشت کے لیے بہت خطرناک صورتحال پیدا کر رہی ہے۔