ایشیائی ترقیاتی بنک (اے ڈی پی) نے پاکستان کے لیے 1.5 ارب ڈالرز کے قرض کی منظوری دے دی۔
اے ڈی بی کے اعلامیہ کے مطابق قرض کا مقصد تباہ کن سیلاب اور عالمی سطح پر مہنگائی کی صورتحال کے پیش نظر حکومت کے لیے سماجی تحفظ، فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانا اور روزگار کی فراہمی میں مدد فراہم کرنا ہے۔
اے ڈی بی کے بریس پروگرام کے تحت فراہم کی گئی اس رقم کا مقصد حکومت کے 2.3 ارب ڈالرز کے پروگرام میں مدد دینا ہے جس کے ذریعے عوام پر یوکرین جنگ سمیت دیگر خارجی عوامل کے اثرات کم کرنا مقصود ہے۔
اے ڈی بی کے وسطی اور مغربی ایشیاء کے ڈائرکٹر جنرل یوگینی ژوکوف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کورونا وبا کے بعد بحالی کی راہ میں بیرونی عوامل رکاوٹ بن گئے ہیں، کاروبار کرنے میں بڑھتی قیمتیں اور روزمرہ کی مہنگائی لاکھوں پاکستانیوں، خصوصاً نادار اور کمزور طبقے کو متاثر کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے ڈی بی پروگرام بڑھتی قیمتوں، خوراک کی فراہمی میں دشواری، کاروباری سرگرمیوں میں سست رفتاری اور کمزور طبقات، جو سیلاب کے باعث تنگی کا شکار ہیں، کی کم ہوتی آمدنی جیسے مسائل سے نمٹنے میں حکومت کی مدد کرے گا۔
اعلامیہ کے مطابق اے ڈی بی پروگرام کمزور ترین خاندانوں کی مدد کے لیے تیار کیے گئے حکومتی پروگرام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ضروری مالی وسائل فراہم کرے گا۔
اس کے علاوہ اس پروگرام کے ذریعے نقد رقوم کی صورت میں حکومتی امداد وصول کرنے والے خاندانوں کی تعداد 7.9 ملین سے 9 ملین تک وسیع کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اے ڈی بی کا 1.5 ارب ڈالرز کا قرض ابتدائی اور ثانوی سکولوں میں پڑھنے والے بچوں کی تعداد میں بھی اضافہ کرے گا اور صحت سے متعلقہ خدمات کے ساتھ ساتھ حاملہ خواتین اور 2 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے خوراک کی ضروریات پوری کرنے میں مدد کرے گا۔
ایشین ڈیویلپمنٹ بنک کے پبلک مینیجمنٹ، فائنانس سیکٹر اور تجارت کے ڈائرکٹر طارق نیازی کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام ایک جامع پیکج ہے جو معیشت کو درپیش فوری جھٹکوں کے اثرات سے نمٹنے میں حکومت کی مدد کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ حکومت پاکستان کی معاشی جھٹکوں کے اثرات سے نمٹنے کی صلاحیت بہتر بنائی جا سکے۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ایک ٹویٹ کے ذریعے کہا ہے کہ معاہدے پر دستخط اور فنڈز کی فراہمی اگلے ہفتے کے دوران ہو جائے گی۔