ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ برآمدات میں کمی اور معاشی بحران کے باعث ٹیکسٹائل کی صنعت میں 70 لاکھ افراد بیروزگاری کا شکار ہو چکے ہیں۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس ٹیکسٹائل کی صنعت سے متعلقہ کوئی پالیسی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے یونٹ پہلے ہی بند ہو چکے ہیں جبکہ باقی صنعت بھی بندش کے قریب پہنچ چکی ہے، کئی صنعتکار کسی دوسرے ملک میں اپنے پیداواری یونٹ منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل کے کارخانے ایل سی نہ کھلنے کے باعث خام مال سے محروم ہیں، پانچ ہزار ڈالر کی ایل سی بھی نہیں کھولی جا رہی جس کی وجہ سے 5 لاکھ ڈالر فی کنسائنمنٹ کے جاری شدہ برآمدی آرڈرز کو نقصان پہنچا ہے۔
عہدیداران کے مطابق زرمبادلہ ملک میں لانے والے برآمدی شعبوں کو ڈالر خرچ کرنے والی ترجیحی فہرست میں تیسرے نمبر پر رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک ڈالر کے بحران کا شکار ہے اور معیشت کو ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے، برآمدات کو فروغ دے کر ہی ڈالر کی موجودہ قلت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ معاشی بحران کے باوجود کابینہ ارکان کے لیے بی ایم ڈبلیو جیسی مہنگی لگژری کاریں درآمد کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ درآمدات زرمبادلہ کمانے میں کام نہیں آئیں گی، حکومت کو ایسے شعبوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے جہاں سے زرمبادلہ ملک میں آ سکے۔