عالمی مالیاتی فنڈ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائرکٹر کرسٹلینا جارجیوا اور شہبازشریف کے درمیان ٹیلوفون پر ہونے والی گفتگو وزیراعظم کی درخواست پر ہوئی تھی۔
آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ نمائندہ ایسٹر پیریز نے ایکسپریس ٹریبون سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ یہ فون کال وزیراعظم کی درخواست پر ہوئی تھی۔
جمعہ کو ہزارہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کی افتتاحی تقریب میں شہبازشریف کے خطاب کے بعد وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائرکٹر نے وزیراعظم کو فون کیا تھا۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ کرسٹلینا جارجیوا نے فون پر ان کے ساتھ رابطہ کیا تھا۔
وزیراعظم نے خطاب میں یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کی ٹیم کو کہا ہے کہ وہ 9ویں جائزہ کی تکمیل کے لیے اپنی ٹیم پاکستان بھیجیں تاکہ آئی ایف ایف کی اگلی قسط جلد پاکستان کو مل سکے۔
شہبازشریف کے مطابق آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے انہیں یقین دلایا کہ مشن اگلے دو تین روز میں پاکستان بھیجا جائے گا۔
تاہم یہ دعویٰ بھی اس وقت غلط ثابت ہو گیا جب آئی ایم ایف کے ترجمان نے میڈیا کے لیے جاری بیان میں بتایا کہ وفد جنیوا کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کرے گا۔ اس بیان میں مشن کے تین روز میں پاکستان آنے کی کوئی بات نہیں کی گئی۔
معیشت کے معروف رپورٹر شہبازرانا کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر صرف ساڑھے 4 ارب ڈالرز رہ گئے ہیں لیکن حکومت ابھی تک اپنی مضبوطی کے قابل اعتراض دعوے کرنے سے باز نہیں آ رہی۔
انہوں نے اپنے آرٹیکل میں لکھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اعتماد کے بحران کی ایک طویل تاریخ ہے، ایسے بعید از حقائق بیانات سے پاکستان کو آئی ایم ایف کو قائل کرنے میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں حکومت نے دو غیرملکی بینکوں کا ایک ارب ڈالرز کا قرض واپس کیا ہے جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی واقعی ہوئی ہے اور یہ صرف 4.5 ارب ڈالرز رہ گئے ہیں جو بمشکل 25 روز کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔