چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیرِ صدارت پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات پر اظہار تشویش کیا گیا اور حکومت کی ناکامی کی مذمت کی گئی۔
شرکاء نے امریکہ و یورپی یونین کے سفارتخانوں کی جانب سے اپنے شہریوں کیلئے سفری ہدایات کا اجراء تشویشناک پیشرفت قرار دیا۔
پارٹی اراکین کی جانب سے اسپیکر کے روبرو پیش ہوکر تصدیق کے اعلان کے بعد سپیکر کی بیرونِ ملک دورے پر روانگی کی شدید مذمت کی گئی، اراکین نے اسپیکر کے جانبدارانہ کردار کو پارلیمان کی توہین قراردیا۔
پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کرپٹ، بددیانت اور نااہل گروہ معیشت کا جنازہ نکال چکا ہے اور اب عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بھی بری طرح ناکام ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 8 ماہ پہلے تک ملک معاشی طور مستحکم تھا اور دہشتگری عملاً ختم ہوچکی تھی لیکن اب پھر سے ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں 52 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے تازہ واقعات میں 270 لوگ جاں بحق جبکہ ساڑھے 5 سو سے زائد زخمی ہوچکے ہیں،۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے جس پاکستان کو دہشت گردی سے نکال کر دنیا کیلئے سیاحت کا مرکز بنایا، حکومت اسے دوبارہ دہشتگردی کے شکنجے میں جکڑ رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت خطے سے امریکی انخلاء کے باوجود بہترین سفارتی حکمتِ عملی سے قوم کو منفی اثرات سے محفوظ رکھے ہوئے تھی۔
بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کو زرداری کے سیاسی طور پر نابالغ اور ناپختہ فرزند کے رحم و کرم پر چھوڑنا مجرمانہ حماقت ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ آٹے کی قیمتوں میں دوگنا اضافے سے کروڑوں غریبوں کی خوراک سے محرومی کے امکانات خطرناک حد تک بڑھ گئے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بیرونی اشاروں پر برپا کی گئی تبدیلئ سرکار کی سازش سے پہلے نتائج سے خبردار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اقتصادیات کے آزاد ماہرین بیک زبان نہایت سنگین صورتحال کے اشارے دے رہے ہیں۔
عمران خان نے ایک بار پھر فوری انتخابات کے اعلان کا مطالبہ کیا اور کہا کہ صحیح معنوں میں عوامی مینڈیٹ کی حامل حکومت ہی معیشت سنبھالنے اور ملک کو دہشتگردی سے بچانے کی اہل ہوگی۔
شوکت ترین کی سربراہی میں معاشی ٹیم کی جانب سے شرکاء کو اشیائے خورونوش خصوصاً آٹے کی قیمتوں میں تکلیف دہ اضافے کے عوام پر اثرات پر مفصل بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں حکومت کی ناکام معاشی فیصلہ سازی کے نتیجے میں دیوالیہ پن کے بڑھتے ہوئے امکانات کا خصوصی جائزہ لیا گیا اور دیوالیہ ہونے کی صورت میں روپے کی قدر، صنعت و حرفت، فراہمی روزگار، عوام کی قوتِ خرید اور غربت پر اثرات پر بات کی گئی۔