سپریم کورٹ نے ریکو ڈک کیس میں حکومت پاکستان اور کینیڈا کی کمپنی بیرک گولڈ کے درمیان معاہدے کو قانونی قرار دے دیا ہے۔
چیف جسٹس عطا عمر بندیال نے 13 صفحات پر مشتمل مختصر حکم سناتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔
پانچ ججز پر مشتمل بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ حکومت نے ماہرین کی رائے لے کر یہ معاہدہ کیا ہے اور اس معاملے میں بلوچستان اسمبلی کو بھی اعتماد میں لیا گیا تھا۔
عدالت نے مزید کہا کہ معاہدے میں کوئی غیرقانونی شق شامل نہیں تھی، کینیڈیا کی فرم نے مزدوروں سے متعلق قوانین کی پاسداری کا یقین دلایا ہے۔
بینچ نے فیصلے میں لکھا کہ بیرونی سرمایہ کاری سے متعلق بل صرف بیرک گولڈ کے لیے نہیں تھا بلکہ یہ ہر اس کمپنی پر لاگو ہوتا ہے جس نے پاکستان میں 500 ملین ڈالرز سے زیادہ سرمایہ کاری کرنی ہے۔
جون 2019 میں سرمایہ کاری تنازعات طے کرنے والے بین الاقوامی سینٹر (آئی سی ایس آئی ڈی) کے ٹریبونل نے ٹیتھیان کاپر کمپنی (ٹی ٹی سی) کی شکایت پر حکومت پاکستان کو 5.9 ارب ڈالرز کا ہرجانہ دینے کا حکم دیا تھا۔
پاکستان پر مجموعی طور پر 11 ارب ڈالرز کا ہرجانہ عائد کیا گیا تھا جسے پی ٹی آئی حکومت نے کمپنی سے مذاکرات کر کے ختم کرایا تھا جس کے بعد کمپنی اور اس کے پارٹنرز نے اس پراجیکٹ پر 10 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
پی ٹی رہنماؤں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، حماد اظہر نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ریکو ڈک معاہدے پر سپریم کورٹ نے بھی مہرتصدیق ثبت کر دی ہے۔
سابق وزیراطلاعات فواد چوہدری نے ٹویٹ میں اسے فیٹف کے بعد پی ٹی آئی حکومت کو دوسرا بڑا سنگ میل قرار دیا۔